• Qalam Club English
  • ہمارے ساتھ شامل ہوں
  • ہم سے رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
پیر, 30 جون, 2025
Qalam Club
  • صفحۂ اول
  • پاکستان
  • انٹرنیشنل
    • چائنہ کی خبریں
  • ہماری خبر
  • کرائم اینڈ کورٹس
  • تقرروتبادلے
  • شوبز
  • دلچسپ و عجیب
  • سائنس اور ٹیکنالوجی
  • صحت و تعلیم
  • کھیل
  • تبصرہ / تجزیہ
  • تاریخ فلسفہ
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • پاکستان
  • انٹرنیشنل
    • چائنہ کی خبریں
  • ہماری خبر
  • کرائم اینڈ کورٹس
  • تقرروتبادلے
  • شوبز
  • دلچسپ و عجیب
  • سائنس اور ٹیکنالوجی
  • صحت و تعلیم
  • کھیل
  • تبصرہ / تجزیہ
  • تاریخ فلسفہ
No Result
View All Result
Qalam Club
No Result
View All Result
Home کاروبار
وزیراعظم قرضہ سکیم

اسٹیٹ بینک نے پاکستانی معیشت کی کیفیت پر سالانہ رپورٹ جاری کردی

News Editor by News Editor
دسمبر 21, 2022
in کاروبار
0 0
0

کراچی(کامرس ڈیسک) بینک دولت پاکستان نے مالی سال 2021ـ22ء کیلئے پاکستانی معیشت کی کیفیت پر اپنی سالانہ رپورٹ جاری کردی۔ رپورٹ کے مطابق مالی سال 22ء میں پاکستان کی معیشت نے مسلسل دوسرے سال لگ بھگ 6 فیصد کی حقیقی جی ڈی پی نمو حاصل کی۔ یہ نمو وسیع البنیاد تھی کیونکہ زراعت اور صنعت دونوں میں نمایاں اضافہ ہوا جس کے اثرات شعبہ خدمات تک پھیل گئے۔

تاہم نمو کا منبع چونکہ بدستور صَرف پر انحصار رہا اور پیداواریت میں بہتری سست رہی اس لیے پاکستان عالمی معیشت کے منفی حالات سے اثر پذیر رہا لہٰذا مالی سال 22ء کے دوران منفی عالمی اور ملکی حالات کے نتیجے میں معاشی عدم توازن دوبارہ نمودار ہوا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ مالی سال 22ء میں توسیعی مالیاتی موقف، اجناس کی عالمی قیمتوں میں اضافے اور روس یوکرین تنازع کے نتائج کے باعث جاری کھاتے کے خسارے میں نمایاں بگاڑ پیدا ہوا۔ اس کے علاوہ آئی ایم ایف پروگروم کی بحالی میں تاخیر اور سیاسی بے یقینی نے زر مبادلہ کے ذخائر میں کمی کے ذریعے ملک کی ضرر پذیری کو بدتر کردیا۔ اس کے نتیجے میں پاکستانی روپے کی قدر میں کمی نے عالمی قیمتوں کے اضافے کے اثرات کو بڑھا کر مہنگائی کے دباؤ کو بہت بلند کردیا۔

صنعت، برآمدات اور تعمیرات کیلئے ٹیکس ترغیبات کی شکل میں مالیاتی پالیسی کی معاونت، صوبائی ترقیاتی اخراجات میں بھاری اضافے اور تیل کی بڑھتی ہوئی عالمی قیمتوں کے اثرات سے صارفین کو تحفظ دینے کے لیے ٹیکس ترغیبات اور سبسڈیز نے معاشی سرگرمی کی رفتار کو سہارا دیا۔ نیز وبا کے دوران زری تحریک کے مؤخر اثر ، ہاؤسنگ اور تعمیرات کے لیے اسٹیٹ بینک کے اہداف اور عارضی اقتصادی نومالکاری سہولت (TERF) اور طویل مدتی مالکاری سہولت (LTFF) کے تحت استعداد میں توسیع مسلسل جی ڈی پی نمو کی بنیاد بنی رہی۔ اس کے علاوہ ملکی اور عالمی طلب میں پائیدار اضافے اور کووڈ وبا کے حوالے سے کم ہوتی ہوئی تشویش نے بھی مالی سال 22ء کے دوران معاشی سرگرمی کی رفتار کو تحریک دی۔گنجائشی پالیسیوں کے اثرات دیگر چیزوں کے ساتھ مل کر معیشت میں منصوبے سے زائد نمو کا سبب بنے، اور اس کے ساتھ ساتھ اجناس کی عالمی قیمتوں میں تیز رفتار اضافے نے ملک کے اقتصادی استحکام کو خطرے سے دو چار کیا۔

بالخصوص اس صورتِ حال کا نتیجہ مالی سال 22ء میں بھاری بھرکم درآمدی بل کی صورت میں نکلا جس نے برآمدات میں ہونے والے اضافے کو خاصا پیچھے چھوڑ دیا اور کرنٹ اکاو?نٹ خسارے کو بڑھا کر چار سال کی بلند سطح تک پہنچا دیا۔ جہاں تک قرضوں کا معاملہ ہے تو زرِ مبادلہ قرضوں اور واجبات کی خالص آمد گذشتہ سال کی نسبت خاصی بڑھ گئی، تاہم وہ منصوبے اور وعدے سے کم رہی جبکہ آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی میں تاخیر اور ملک میں سیاسی عدم استحکام کی بنا پر مالی سال 22ء کے دوران اسٹیٹ بینک کے زرِ مبادلہ ذخائر میں کمی آئی۔بیرونی کھاتے کے دبائو کے علاوہ امریکی ڈالر کے اشاریے میں اضافہ، بالخصوص وہ جو مالی سال کی دوسری ششماہی میں ہوا، پاکستانی روپے کی قدر میں نمایاں کمی کا سبب بنا جس نے دو چیزوں، یعنی ملک میں بلند طلب اور اجناس کی عالمی قیمتوں میں اضافے کے مشترکہ اثر کو مزید بڑھا دیا، اور اس کا نتیجہ مہنگائی کا دبائو بڑھنے کی صورت میں نکلا۔

ملکی صارف اشاریہ قیمت مہنگائی مالی سال 22ء میں 12.2 فیصد کی دوہندسی سطح تک پہنچ گئی جو اسٹیٹ بینک کے نظر ثانی شدہ تخمینے 9 تا 11 فیصد سے بھی زائد ہے۔ غذائی گروپ بالخصوص غیر تلف پذیر زمرہ مہنگائی کا اہم سبب بنا کیونکہ درآمدی غذائی اجناس (جیسے پام آئل اور چائے) کی عالمی قیمتیں میں مسلسل بڑھ رہی تھیں، جبکہ بعض اجناس (خاص طور پر دودھ اور گوشت) کے معاملے میں طلب اور رسد کا فرق بھی تھا۔ مزید برآں، ایندھن کی مہنگائی بھی دورانِ سال بلندی پر رہی۔ غیر غذائی غیر توانائی گروپ میں بھی مہنگائی دورانِ مالی سال بڑھ گئی جو طلب اور رسد دونوں کے دبائو کی عکاس ہے۔

مالیاتی پہلو سے مالی سال 22ء میں اگرچہ درآمدات میں تیز رفتار اضافے سے ٹیکس وصولیاں بڑھیں تاہم ایندھن پر سبسڈیز میں وسیع البنیاد اضافے سے مالیاتی اور بنیادی خسارہ بڑھ گیا۔ دورانِ سال اخراجاتِ جاریہ میں اضافے نے وفاقی ترقیاتی اخراجات کے لیے مالیاتی گنجائش گھٹا دی۔ اس سے قطع نظر، وفاقی اور صوبائی دونوں کی ٹیکس وصولیاں بڑھ گئیں۔ ایف بی آر کے ٹیکس میں چھ سال کی بلند ترین نمو ہوئی اور وہ مالی سال کے لیے نظر ثانی شدہ زائد بجٹ تخمینے سے بھی معمولی سا ا?گے نکل گئی۔ ٹیکس وصولی میں بڑا محرک درآمدات سے متعلق ٹیکس تھے جن کا حصہ مالی سال 22ئ کے دوران ایف بی آر کی مجموعی ٹیکس وصولی میں دو تہائی سے بھی زائد رہا۔ دورانِ سال بیرونی اور مالیاتی کھاتے میں بڑھتے ہوئے عدم توازن کے مطابق سرکاری قرضے کا بوجھ بھی بڑھ گیا۔ دوران سال بڑھتی ہوئی شرحِ سود کے ساتھ ساتھ ملکی قرضے کی واپسی کی ضروریات بھی بڑھتی گئیں۔

مالی سال 22ء کے دوران ابھرتے ہوئے اقتصادی چیلنجوں کے تناظر میں حکومت اور اسٹیٹ بینک نے ملکی طلب کی رفتار گھٹانے کے لیے متعدد اصلاحی اقدامات کیے،پالیسی ریٹ میں مجموعی طور پر 675 بی پی ایس اضافہ، گاڑیوں کے لیے قرضوں اور صارفی قرضوں کے لیے محتاطیہ ضوابط میں سختی، متعدد درآمدی اشیا پر 100 فیصد کیش مارجن کی شرائط (CMR) کا نفاذ، کمرشل بینکوں کے لیے مطلوبہ نقدِ محفوظ (CRR) میں اضافہ، ملک میں اسمبل ہونے والی کاروں پر ایف ای ڈی میں اضافہ، ضمنی فنانس ایکٹ کے تحت متعدد ٹیکس استثنیٰ کا خاتمہ، غیر ضروری اشیا کی درآمد پر پابندی کا نفاذ، اور مالیاتی پیکیج کی بتدریج واپسی شامل ہے۔رپورٹ میں نوٹ کیا گیا کہ مالی سال 22ئ کے تجربے سے اس امر کی ضرورت ایک مرتبہ پھر محسوس کی گئی کہ ملک کی ساختی کمزوریوں کو دور کیا جائے ، جیسے زرمبادلہ کی آمدنی کی پست اساس اور بیرونی سرمایہ کاری کی بہت تھوڑی سی رقوم۔ اس لیے ملکی اشیا سازی کی اساس بڑھانے کے ساتھ ساتھ توانائی کی کارگزاری اور بچت یقینی بناکر معیشت پر توانائی کے بوجھ کو کم کرنے کا مربوط طرزِفکر درکار ہے۔ مزیدبرآں موسمیاتی تبدیلی اور غذائی تحفظ کی غیراطمینان بخش صورتِ حال کے باعث ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے دانشمندانہ حکمت عملی تشکیل دینے کی فوری ضرورت ہے۔

موسموں کے بدلتے ہوئے حالات کے لیے موزوں نئے بیجوں کی تیاری اور زرعی پیداواریت بڑھانے کیلئے آبی انتظام کی حکمت عملی پر مبنی فریم ورک کی تشکیل کو ترجیح دینی چاہیے،صنعتی ڈھانچے کو جدید ٹیکنالوجی کے شعبے میں تبدیل کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ تاہم، اس کے لیے طویل عرصے تک طبعی اور انسانی وسائل میں تسلسل کے ساتھ بھاری سرمایہ کاری درکار ہے۔ پاکستان کی آبادی میں نوجوانوں کی بڑھتی ہوئی تعداد آبادیاتی ثمرات سے فیضیاب ہونے کا موقع فراہم کرتی ہے۔ اس حوالے سے رپورٹ میں ایک خصوصی باب شامل کیا گیا ہے جس میں پاکستان میں آبادیاتی ثمرات کے امکانات کی تفہیم پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

اس میں تجویز دی گئی ہے کہ انسانی سرمائے کے معیار میں بہتری کے لیے سرمایہ کاری، عمدہ نظم و نسق، اور اس کے ساتھ ساتھ سازگار معاشی ماحول جو بلند بچتوں اور سرمایہ کاری کو یقینی بناتا ہو، صنعت دوست پالیسیاں اور موثر منڈیاں، آبادیاتی ثمرات حاصل کرنے کے لیے چند کلیدی شرائط ہیں۔

Share this:

  • Click to share on Twitter (Opens in new window)
  • Click to share on Facebook (Opens in new window)
  • Click to share on WhatsApp (Opens in new window)

Related

Tags: اسٹیٹ بینکپاکستانی معیشتسالانہ رپورٹ
Previous Post

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرلیا

Next Post

توانائی کے شعبے میں بدترین کارکردگی کی بدولت 700 ارب روپے لاگت آ جائے گی،شوکت ترین

News Editor

News Editor

Next Post
شوکت ترین

توانائی کے شعبے میں بدترین کارکردگی کی بدولت 700 ارب روپے لاگت آ جائے گی،شوکت ترین

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تازہ خبریں

رافیل گروسی

ایران اب بھی چند ماہ میں افزودہ یورینیم تیار کر سکتا ہے، آئی اے ای اے

جون 29, 2025
اولمپکس

چائنا میڈیا گروپ نے میلان سرمائی اولمپکس کے لئے نشریاتی حقوق حاصل کر لئے

جون 29, 2025
ترجمان

اپنے اصولی موقف کا مضبوطی سے دفاع کرکے ہی ہم اپنے جائز حقوق و مفادات کا تحفظ کرسکتے ہیں، چینی وزارت تجارت

جون 29, 2025
  • Trending
  • Comments
  • Latest
ایف آئی اے

ایف آئی اے میں بھرتیوں کا اعلان

جون 1, 2024

سی ٹی ڈی پنجاب میں نوکری حاصل کریں،آخری تاریخ 18 اپریل

اپریل 17, 2020

پنجاب پولیس میں 318 انسپکٹر لیگل کی سیٹوں کا اعلان کردیا گیا

اپریل 19, 2020

حسا س ادارے کی کاروائی، اسلام آباد میں متنازعہ بینرزلگانے والے ملزمان گرفتار

اگست 7, 2019
وسطی ایشیا

چین اور قازقستان وزرائے خارجہ کاکثیر الجہتی تعاون کا اعادہ دونوں فر یقین کا یکطرفہ تحفظ پسندی کی مخالفت کر نے پر اتفاق

2
کراچی

کراچی، میٹرک کے سالانہ عملی امتحانات کی تاریخوں کا اعلان کردیا گیا

2

معشوقہ کابیوی بن کر ون فائیو پر فون، لڑکے کو نکاح سے پہلے گرفتار کرا دیا

1

پی سی بی بھی ہمدرد بن گیا، کورونا ریلیف فنڈ میں ایک کروڑ سے زائد رقم عطیہ کردی

1
رافیل گروسی

ایران اب بھی چند ماہ میں افزودہ یورینیم تیار کر سکتا ہے، آئی اے ای اے

جون 29, 2025
اولمپکس

چائنا میڈیا گروپ نے میلان سرمائی اولمپکس کے لئے نشریاتی حقوق حاصل کر لئے

جون 29, 2025
ترجمان

اپنے اصولی موقف کا مضبوطی سے دفاع کرکے ہی ہم اپنے جائز حقوق و مفادات کا تحفظ کرسکتے ہیں، چینی وزارت تجارت

جون 29, 2025
لاجسٹکس

چین کی لاجسٹکس انڈسٹری کی کل آمدنی 5.6 ٹریلین یوآن تک پہنچ گئی

جون 29, 2025
Qalam Club

دورجدید میں سوشل میڈیاایک بااعتباراورقابل بھروسہ پلیٹ فارم کے طورپراپنی مستحکم جگہ بنا چکا ہے۔ مگر افسوس کہ چند افراد ذاتی مقاصد کےلیےجھوٹی، بےبنیاد یاچوری شدہ خبریں پوسٹ کرکےاس کا غلط استعمال کررہے ہیں۔ ایسےعناصر کےخلاف جہاد کےطورپر" قلم کلب" کا آغازکیاجارہاہے۔ یہ ادارہ باصلاحیت اورتجربہ کارصحافیوں کاواحد پلیٹ فارم ہےجہاں مصدقہ خبریں، بے لاگ تبصرے اوربامعنی مضامین انتہائی نیک نیتی کےساتھ شائع کیے جاتے ہیں۔ ہمارے دروازےان تمام غیرجانبداردوستوں کےلیےکھلےہیں جوحقائق کومنظرعام پرلا کرمعاشرے میں سدھارلانا چاہتے ہیں۔

نوٹ: لکھاریوں کےذاتی خیالات سے"قلم کلب"کامتفق ہوناضروری نہیں ہے۔

  • ہمارے ساتھ شامل ہوں
  • ہمارے بارے میں
  • ہم سے رابطہ کریں
  • رازداری کی پالیسی
  • شرائط و ضوابط
  • ضابطہ اخلاق

QALAM CLUB © 2019 - Reproduction of the website's content without express written permission from "Qalam Club" is strictly prohibited

قلم کلب © 2019 - تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں.

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • پاکستان
  • انٹرنیشنل
    • چائنہ کی خبریں
  • ہماری خبر
  • کرائم اینڈ کورٹس
  • تقرروتبادلے
  • شوبز
  • دلچسپ و عجیب
  • سائنس اور ٹیکنالوجی
  • صحت و تعلیم
  • کھیل
  • تبصرہ / تجزیہ
  • تاریخ فلسفہ

قلم کلب © 2019 - تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں.

Login to your account below

Forgotten Password?

Fill the forms bellow to register

All fields are required. Log In

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In

Discover more from Qalam Club

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue Reading