تل ابیب (نیوز رپورٹر)اسرائیل کے غزہ سے فوجی انخلا کے ارادے کے بارے میں شکوک موجود ہیں۔
اسی دوران اسرائیلی فوج کی طرف سے اقوام متحدہ اور امدادی تنظیموں کو پیش کیے گئے ایک منصوبے میں تباہ شدہ غزہ کی پٹی کو سنبھالنے کی تجویز سامنے آگئی ہے۔ انسانی ہمدردی کے حکام کے مطابق اس تجویز میں جنگ کے خاتمے سے قبل غزہ پر سخت اسرائیلی کنٹرول مسلط کرنے کا کہا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے نمائندوں کے ساتھ اور جمعرات کو دیگر ایجنسیوں کے اہلکاروں کے ساتھ ملاقاتوں میں مقبوضہ علاقوں میں امداد پہنچانے کے ذمہ دار ایک فوجی یونٹ نے فلسطینی مستفید ہونے والوں کو سخت انتظام شدہ لاجسٹک مراکز کے ذریعے سامان کی تقسیم کے منصوبے کا خاکہ پیش کیا۔
ایسا لگتا ہے کہ یہ سکیم غزہ میں ایک سال سے زیادہ پہلے آزمائے گئے اسی منصوبے کا ایک ورژن ہے جو انسانی ہمدردی کے بلبلوں کے نام جانا گیا تھا۔ اس میں منصوبے میں چھوٹے اور سخت کنٹرول والے علاقوں سے امداد کی تقسیم کی تجویز شامل کی گئی ہے۔
لیکن برطانوی اخبار دی گارڈین کے مطابق شمالی غزہ میں چند کوششوں کے بعد یہ تجربہ ترک کر دیا گیا ہے تاہم اس منصوبے کو اس یونٹ نے مختلف علاقوں میں ایک ایسے وقت میں بحال کیا ہے جب اسرائیل جنوری میں طے پانے والے جنگ بندی کے معاہدے کے دوسرے مرحلے کے ممکنہ آغاز کے لیے بات چیت کر رہا ہے۔ اس دوسرے مرحلے میں غزہ کی پٹی سے اسرائیلی افواج کا مکمل انخلا بھی شامل ہے۔اسرائیلی فوج کے انخلا کے بجائے علاقوں میں حکومتی سرگرمیوں کے رابطہ کاری کے دفتر کے منصوبے میں فلسطینی علاقوں میں روزمرہ کی زندگی پر اسرائیل کی گرفت کو سخت کرنا شامل کیا گیا ہے۔
اس منصوبے سے واقف امدادی ذرائع نے بتایا کہ انسانی ہمدردی کے مراکز کو خود نجی سکیورٹی کمپنیاں محفوظ کر سکتی ہیں لیکن یہ مراکز اسرائیلی فوج کے مکمل کنٹرول والے علاقوں میں واقع ہوں گے۔غزہ میں واحد داخلہ جو اس منصوبے کے تحت امداد کو منتقل کرنے کی اجازت دیتا ہے وہ کریم شالوم کراسنگ ہوگی۔ اس کراسنگ پر اسرائیل کا کنٹرول ہے۔ مصر اور غزہ کے درمیان رفح کراسنگ ہمیشہ کے لیے بند رہے گی۔ غزہ میں کام کرنے کی اجازت دی گئی این جی اوز کو بھی اسرائیل میں رجسٹر کرانا ہو گا۔ اقوام متحدہ کی ایجنسیوں کے ساتھ کام کرنے والے تمام ملازمین کی جانچ پڑتال کی جائے گی۔
امداد کی اجازت صرف اسرائیلی کراسنگ کے ذریعے دی جائے گی نہ کہ رفح کراسنگ کے ذریعے۔ اس سے غزہ میں کام کرنا اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے ریلیف ایجنسی (UNRWA) کے لیے تقریبا ناممکن ہو جائے گا۔ یاد رہے انروا پر اسرائیل نے پابندی عائد کر رکھی ہے۔ انسانی امداد کے حکام نے وضاحت کی ہے کہ یہ منصوبہ ایک قائم شدہ حقیقت کے طور پر پیش کیا گیا تھا کیونکہ اسرائیلی حکام نے دعوی کیا تھا کہ اسے پہلے ہی مکمل امریکی حمایت حاصل ہے۔
واضح رہے جنوری 2024 میں اسرائیلی فورسز نے شمالی غزہ کے تین علاقوں میں انسانی بلبلوں پر تجربات کیے تھے۔ منتخب فلسطینیوں جیسے کمیونٹی عمائدین کو خوراک اور دیگر بنیادی سامان کی تقسیم کا انتظام کرنا تھا لیکن یہ منصوبہ کبھی شروع نہیں ہوسکا۔ اسرائیلیوں کے ساتھ کام کرنے کے لیے آمادہ مقامی رضاکاروں کو تلاش کرنا بھی مشکل تھا۔ حماس نے کچھ ایسے مقامی باشندوں کو مار بھی ڈالا تھا جنہیں تجربے میں حصہ لینے کے لیے بھرتی کیا گیا تھا۔