اسرائیلی جیلوں سے حال ہی میں رہا ہونے والے فلسطینی قیدیوں نے دورانِ قید جسمانی اور ذہنی تشدد کے سنگین واقعات کا انکشاف کیا ہے۔
بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے، قیدیوں نے دعویٰ کیا کہ انہیں کیمیکل سے جلایا گیا، برہنہ کر کے مارا گیا، بجلی کے جھٹکے دیے گئے اور کتوں سے دھمکایا گیا۔ 36 سالہ مکینک محمد ابو طویلہ نے کہا کہ ان کے جسم پر کیمیکل پھینک کر آگ لگا دی گئی، جس سے وہ شدید تکلیف میں مبتلا ہوئے۔
بی بی سی نے پانچ ایسے قیدیوں سے انٹرویو کیا جنہیں حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد بغیر مقدمہ گرفتار کیا گیا تھا۔ قیدیوں کا کہنا تھا کہ ان پر حماس سے روابط اور سرنگوں کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے شدید دباؤ ڈالا گیا، تاہم کسی قسم کا ثبوت نہ ملنے پر انہیں جنگ بندی معاہدے کے تحت رہا کر دیا گیا۔
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ انھوں نے جیل میں دیگر قیدیوں کی ہلاکتیں اور جنسی تشدد کے واقعات اپنی آنکھوں سے دیکھے۔
اسرائیلی فوج نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ "منظم تشدد” کے دعوے بے بنیاد ہیں، لیکن کچھ شکایات کی تحقیقات کی جائیں گی۔ اسرائیلی جیل سروس نے کسی بھی قسم کی بدسلوکی سے انکار کیا۔
بین الاقوامی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ الزامات نہ صرف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہیں بلکہ ممکنہ طور پر جنگی جرائم کے زمرے میں بھی آ سکتے ہیں۔