پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کے باعث ادویات میں استعمال ہونے والے خام مال اور ویکسین کی درآمد پر غیر یقینی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔ پاکستان کی فارما انڈسٹری نے متبادل ممالک سے ویکسین اور میڈیکل خام مال منگوانے کی تیاری شروع کردی ہے تاکہ ملک میں کسی ممکنہ قلت سے بچا جا سکے۔
پاکستان کیمسٹ اینڈ ڈرگ ایسوسی ایشن کے مطابق 2024 میں بھارت سے 305 ملین ڈالر کا خام مال درآمد کیا گیا تھا۔ ان میں انسولین، اینٹی ربیز، اینٹی اسنیک اور دیگر اہم ویکسین شامل تھیں جو بھارت سے نسبتاً سستی ملتی تھیں۔ تاہم حکومت کی جانب سے تجارت بند کرنے کا اعلان صرف زبانی ہے، باضابطہ نوٹیفکیشن تاحال جاری نہیں کیا گیا۔
چیئرمین ایسوسی ایشن عبدالصمد بھوٹانی نے کہا کہ اگر باضابطہ پابندی عائد کی گئی تو متبادل ممالک سے خام مال منگوانا ممکن ہے، مگر قیمت اور وقت دونوں بڑھ سکتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ملک میں ادویات کا خاطر خواہ ذخیرہ موجود ہے اور عوام کو مایوس نہیں کیا جائے گا۔
ادھر سابق ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر اکرام سلطان کا کہنا ہے کہ پاکستان 70 برس گزرنے کے باوجود دوا سازی کے لیے خام مال خود تیار نہیں کر سکا، حالانکہ یہاں 1500 سے زائد دوا ساز ادارے موجود ہیں۔ چین اور بھارت اس وقت پاکستانی فارما انڈسٹری کے سب سے بڑے سپلائر ہیں۔ بھارت سے خام مال سستا اور جلد دستیاب ہوتا ہے، اور اس کی بندش قیمتوں میں اضافے کا سبب بن سکتی ہے۔