پاکستانی ٹی وی انڈسٹری کی باصلاحیت اور حساس مزاج اداکارہ ماہا حسن نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں وہ دردناک راز بیان کیا جسے انہوں نے برسوں دل میں دفن کیے رکھا۔ انہوں نے بتایا کہ بچپن میں اُنہیں جنسی ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا، ایک ایسا تجربہ جس نے ان کی سوچ، شخصیت، اور روحانی تعلقات پر گہرا اثر ڈالا۔
ماہا نے کہا کہ کم عمری میں نہ صرف ان کے ساتھ نامناسب انداز میں گفتگو کی گئی بلکہ جسمانی طور پر بھی ہراساں کیا گیا۔ اُس وقت اُن کی عمر اتنی کم تھی کہ وہ سمجھ نہ سکیں کہ ان کے ساتھ کچھ غلط ہو رہا ہے۔ برسوں بعد، جب شعور پختہ ہوا، تو یہ احساس بھی پختہ ہوا کہ وہ ایک گہری زیادتی کا شکار ہوئی ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ وہ ابتدا میں اس رویے کا جواز تلاش کرتی رہیں، یہاں تک کہ سوچتی تھیں شاید اُس شخص کو ذہنی علاج کی ضرورت ہو۔ لیکن آج اُنہیں افسوس ہے کہ اُس وقت ایف آئی آر درج نہیں کروائی۔ ممکن ہے کہ اُن کی خاموشی نے دیگر لڑکیوں کو بھی اُس درندہ صفت انسان کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہو۔
ماہا حسن نے انکشاف کیا کہ اس واقعے کے بعد ان کا دین اور روحانیت سے تعلق بھی کمزور ہو گیا تھا۔ مگر وقت کے ساتھ، تھراپی، دعا اور عبادات نے ان کے زخم بھرے۔ اب وہ دوبارہ ایمان کی طرف لوٹ چکی ہیں اور دوسروں کے لیے آواز بلند کرنا اپنا فرض سمجھتی ہیں۔
یہ بیان نہ صرف ایک نجی زخم کا اظہار ہے، بلکہ معاشرے کے لیے ایک پکار بھی ہے کہ بچوں کی حفاظت، آگہی، اور انصاف کی راہیں ہموار کی جائیں—تاکہ کوئی اور بچہ خاموشی کا قیدی نہ بنے۔