خطے میں اسرائیل اور بھارت کے درمیان بڑھتا ہوا خفیہ تعاون ایک بار پھر سامنے آ گیا ہے، جس کا مقصد ایران کے اثر و رسوخ کو کمزور کرنا اور خطے میں بدامنی کو فروغ دینا ہے۔ اطلاعات کے مطابق اسرائیل کرد گروہوں کو مالی، عسکری اور تکنیکی مدد فراہم کر رہا ہے تاکہ ایران کے اندرونی علاقوں میں خفیہ کارروائیاں کی جا سکیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت، اسرائیلی پالیسیوں کو خطے میں نافذ کرنے کے لیے پراکسی کے طور پر کام کر رہی ہے، جو نہ صرف بھارت کی خارجہ حکمت عملی پر سوالات اٹھاتی ہے بلکہ جنوبی ایشیا میں توازنِ طاقت کو بھی بُری طرح متاثر کر رہی ہے۔
رپورٹس کے مطابق کالعدم تنظیم بی ایل اے اور چند کرد گروہ اسرائیل اور بھارت کے اس مشترکہ نیٹ ورک کا حصہ ہیں۔ ان گروہوں کو نہ صرف فنڈنگ دی جاتی ہے بلکہ سوشل میڈیا کے ذریعے حملوں کی پیشگی اطلاعات بھی پھیلائی جاتی ہیں۔ میانوالی ایئر بیس اور جعفر ایکسپریس پر ہونے والے حملوں کی قبل از وقت اطلاعات بھارتی سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے منظر عام پر آئیں، جب کہ کرد گروہوں نے ایران کے ریڈیو اور ٹیلی ویژن مراکز پر حملوں کے لیے اسرائیل کو ممکنہ نشانہ بتایا۔
عراقی کردستان میں موجود بعض عسکری اور سیاسی تنظیموں کو اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد گزشتہ کئی سالوں سے ٹریننگ اور وسائل فراہم کر رہی ہے، جن کا مقصد ایران میں داخلی عدم استحکام پیدا کرنا ہے۔ ایرانی سیکیورٹی ادارے 2022 سے 2024 تک کئی مواقع پر ایسے کرد ایجنٹس کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کر چکے ہیں، جن کے اسرائیل سے روابط تھے۔
اسی طرح بی ایل اے کے کچھ اہم افراد کے بھارتی ایجنسیوں سے تعلقات، اور مالی معاونت کے ثبوت بھی سامنے آ چکے ہیں، جو واضح کرتے ہیں کہ یہ پراکسی نیٹ ورک اب محض الزام نہیں بلکہ ایک منظم منصوبہ بندی کا حصہ ہے۔
خطے میں ہنود و یہود کا یہ بڑھتا ہوا اتحاد نہ صرف ایران بلکہ عالمی امن و سلامتی کے لیے بھی ایک سنجیدہ چیلنج بنتا جا رہا ہے۔