لاہور (کورٹ رپورٹر) لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب و مرکزی صدر پاکستان تحریک انصاف چودھری پرویز الٰہی کو کل ( بدھ ) بحفاظت عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے چیف کمشنر اسلام آباد اور آئی جی اسلام آباد کو بھی طلب کر لیا ، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیا گیا تھا ،
یہ معاملہ کیسے اسلام آباد کے دائرہ احتیار میں جاسکتا ہے ۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی کو کو بحفاظت گھر نہ پہچانے پر ان کی اہلیہ قیصرہ الٰہی کی جانب سے پولیس افسران کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست پرسماعت شروع کی تو سیشن جج اٹک اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل عدالت میں پیش ہوئے تاہم سیشن جج پرویز الٰہی کو ساتھ نہ لائے۔
پنجاب حکومت کی جانب غلام سرور نہنگ اور درخواست گزار قیصرہ الٰہی کی جانب سے طاہر نصراللہ وڑائچ پیش ہوئے ۔ عدالت نے سرکاری وکیل کو ہدایت کی کہ عدالت کا گزشتہ حکم پڑھیں ۔ جس پر پنجاب حکومت کے وکیل نے عدالتی حکم پڑھ کر سنایا ۔ سرکاری وکیل نے بتایا کہ سنگل بنچ نے پرویز الٰہی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار کرنے سے روکا تھا، اسلام آباد پولیس نے انہیں گرفتار کر لیا ۔
عدالت نے پرویز الٰہی کو اٹک جیل سے لاکر ہائیکورٹ میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا ۔ عدالت نے استفسار کیا کہ پرویز الٰہی کہاں ہیں؟ ۔ جس پر عدالت میں پرویز الٰہی سے متعلق رپورٹ پیش کی گئی ۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اٹک جیل نے بتایا کہ پرویز الٰہی اس وقت اٹک جیل میں ہیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ اٹک جیل میں کب انہیں موصول کیا گیا۔ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اٹک نے کہا کہ شام ساڑھے پانچ بجے جیل منتقل ہوئے ۔
وکیل قیصرہ الٰہی نے کہا کہ آئی جی اسلام آباد کو طلب کرلیں،آئی جی کو توہین عدالت کا نوٹس جاری ہوا ہے ۔وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ سپریٹنڈنٹ جیل اس لیے نہیں آئے کہ وہاں سابق وزیر اعظم قید ہیں۔ عدالت حکم کریگی تو وہ آجائیں گے۔ عدالت نے کہا کہ یہ کیا بات ہوئی کہ آجائیں گے ،عدالتی حکم موجود ہے اور کس طرح حکم ہوتا ہے عدالتی حکم موجود ہے ۔
اٹارنی آفس سے فوری کسی کو بلائیں ، عدالت کے حکم پر ابھی تک عملدرآمد کیوں نہیں ہوا۔ پنجاب حکومت کے وکیل نے کہا کہ دو بجے تک کا وقت دے دیں سپریٹنڈنٹ جیل آجائیں گے ۔ پرویز الٰہی کو دل کا عارضہ ہوا تھا انہیں پمز ہسپتال منتقل کیاگیا پھر وہاں سے پولیس لائن شفٹ کیا گیا ۔ عدالت نے استفسار کیا کہ سی پی او ،ڈی پی او راولپنڈی کہاں ہیں ، عدالتی حکم کے باوجود پولیس افسران عدالت میں پیش نہ ہوئے عدالت ۔ عدالت نے پولیس افسران کو شوکاز نوٹس جاری کر دیئے ۔ ڈی ایس پی لیگل عدالت میں پیش ہوئے ۔
عدالت نے کیس کی سماعت 11 بجے تک ملتوی کردی۔بعد ازاں کیس کی سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو وکیل قیصرہ الٰہی نے بتایا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا آڈر بھی معطل ہو گیا ہے ۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ پرویز الٰہی کی گرفتاری غیر قانونی قرار ہوگئی ہے ، یہ معاملہ کیسے اسلام اباد کی درائرہ احتیار میں جاسکتا ہے ۔ لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیا گیا تھا ۔ وکیل نے کہا کہ پرویز الٰہی کو لاہور ہائیکورٹ میں پیش کرنا چاہیے یہی عدالت نے حکم دیا تھا ۔ عدالت نے کہا کہ چیف کمشنر اسلام آباد اور آئی جی پرویز الٰہی کو عدالت میں پیش کریں ۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ ہم نے عدالتی حکم کو چیلنج کر رکھا ہے ، پرویز الٰہی کو پیش کرنے سے پہلے ہماری گزاشات سن لی جائیں ۔ عدالت نے کہا کہ میں صرف یہی کہہ رہا ہوں کہ جو آڈر عدالت کا ہے پہلے اس پر عملدامد ضروری ہے ۔سرکاری وکیل نے کہا کہ آکل والا آڈر دیکھ لیں میں یہ چاہتا ہوں ،
عدالت کا حکم تھا کہ اٹک کے سیشن جج نے پرویز الٰہی کو جیل سے لا کر عدالت پیش کرنا تھا ۔عدالت نے کہا کہ آپ یہی دو پیراگراف پڑھنا چاہتے ہیں مکمل آڈر نہیں ۔ بعد ازاں عدالت نے پرویز الٰہی کو کل (بدھ ) عدالت پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے چیف کمشنر اور آئی جی اسلام آباد ذاتی حیثیت میں لاہور ہائیکورٹ میں طلب کرلیااور کیس کی مزید سماعت ملتوی کر دی ۔