اسلام آباد: پاکستان میں موبائل فون کے ذریعے قرضہ لینے اور دینے والی مختلف موبائل ایپس نے ڈھائی لاکھ سے زائد افراد 90 ارب روپے سے زائد کا کاروبار کیا جبکہ 75 غیرقانونی موبائل ایپس میں سے چالیس موبائل ایپس کو گوگل پلے اسٹور سے ہٹا دیا گیا ہے اور باقی موبائل ایف کو 31 مئی تک گوگل پلے سٹور سے ختم کردیا جائے گا،
گوجرانوالہ شہر کے تین نوجوان جس نے وقار جہازیب اور علی جٹ نامی افراد شامل ان لوگوں نے کروڑوں ڈالر کا فراڈ کرنے کے بعد مارکیٹ سے غائب ہوگئے ، اس حوالے سے سیکورٹی اینڈ کمیشن نے باقاعدہ طور پر ایک سرکلر سر بھی جاری کردی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ موبائل ایپس یا انٹرنیٹ پر کاروبار کرنے سے پہلے صارفین سیکورٹی اینڈ کمیشن آف پاکستان کی ویب سائٹ سے تصدیق کریں جبکہ ایف آئی اے اور سکیورٹی آئین کمیشن کے ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کے پاکستان میں کام کرنے والی ایک مقامی ایپ جس کا نام آئی ڈی اے بتایا جاتا اس نے پاکستان کے لاکھوں صارفین سے کروڑوں روپے کا فراڈ کر لیا ہے
ذرائع نے بتایا ہے کہ آئی ڈی اے موبائل ایپس پر 121ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے پر دو ڈالر روزانہ 30دفعہ موبائل ایپس پر کلک کرنے کی صورت میں صارفین کو دیئے جاتے تھے اور ساتھ یہ بھی شرط رکھی گئی تھی کہ تین مزید افراد کو اپنے نیٹ ورک میں شامل کیا جائے اس طرح صارف کے ساتھ کاروبار کرنے کی کوشش کی جاتی تھی اور صرف وہ بتایا جاتا تھا کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ایپ پر لایا جائے ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ آئی ڈی اے ایپ پر 121ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے پر چار روز میں ڈبل منافع دینے کا موبائل فون صارف کو لالچ دیا جاتا تھا اور گزشتہ ہفتے اسی موبائل فون ایپ نے عید آفر کے نام پر پاکستان کے لاکھوں صارفین سے کروڑوں ڈالر کا فراڈ کر لیا ہے
ذرائع نے بتایا ہے کہ گوجرانوالہ شہر کے تین نوجوان جس نے وقار جہازیب اور علی جٹ نامی افراد شامل ان لوگوں نے کروڑوں ڈالر کا فراڈ کرنے کے بعد مارکیٹ سے غائب ہوگئے ہیں اور موبائل ایپ بند ہو گئی ہے ذرائع نے بتایا ہے کہ موبائل صارفین ان افراد کے ذریعے موبائل ایپ پر کاروبار کرتے تھے یہ لوگ صارفین کو اس ایپس کے لین دین میں بھی مدد فراہم کرتے تھے
ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا سائبر فراڈ بتایا جاتا ہے اور یہ ایپس پاکستان کے کسی بھی حکومتی ادارے سے منظور شدہ نہ تھی۔