اسلام آباد(نمائندہ خصوصی) رمضان المبارک میں مساجد اورامام بارگاہوں میں نماز تراویح کی مشروط اجازت مل گئی۔ صدرمملکت پاکستان کا علماء سے مشاورت کے بعد مشترکہ اعلامیہ۔
مشترکہ اعلامیے کے مطابق نماز تراویح کے دوران مساجد اورامام بارگاہوں میں چٹائی، قالین یا دریاں نہیں بچھائی جائیں گی۔ صاف فرش پر نماز پڑھی جائے گی۔
اگر کچا فرش ہو تو صاف چٹائی بچھائے جاسکتی ہے۔ جو لوگ گھر سے اپنی جائے نمازلانا چاہیں وہ ایسا کرسکتےہیں۔
نمازسے پیشتر اوربعد میں مجمع لگانے سے گریز کیا جائے جن مساجد اور امام بارگاہوں میں صحن موجود ہوں وہاں ہال کے اندر نہیں بلکہ صحن میں نماز پڑھی جائے
پچاس سال سے زیادہ عمرکے لوگ نابالغ بچے اور کھانسی نزلہ زکام وغیرہ کے مریض مساجد اور امام بارگاہوں میں نا آئیں
مسجد اور امام بارگاہ کے ہال کے اندر نماز تراویح کا اہتمام کیا جائے سڑک اور فٹ پاتھ پر نماز پڑھنے سے اجتناب کیا جائے
مسجد اورامام بارگاہ کے فرش کو صاف کرنے کے لئے پانی میں کلورین کا محلول بنا کردھویا جائے اوراسی محلول کو استعمال کرکے چٹائی کے اوپر نماز سے پہلے چھڑکائوبھی کرلیاجائے۔
مسجد اورامام بارگاہ میں صف بندی کہ اہتمام اس انداز سے کیا جائے کہ نمازیوں کے درمیان چھ فٹ کا فاصلہ رہے
مساجد اور امام بارگاہوں کی انتظامیہ ذمہ دار افراد پر مشتمل ایک کمیٹی بنا پرعمل یقینی بنا سکے
مسجد اور امام بارگاہ کے منتظمین اگر فرصت پر نمازیوں کے کھڑے ہونے کے لئے صحیح فاصلوں کے مطابق نشان لگا دیں تو نمازیوں کی اقامت میں آسانی ہوگی

وضو گھر سے کرکے مسجد اورامام بارگاہ تشریف لائیں اورصابن سے بیس سیکنڈ تک ہاتھ دھوکرآئیں
لازم ہے کہ ماسک پہن کرمسجد اورامام بارگاہ میں تشریف لائیں اور کسی سے ہاتھ نہیں ملائیں اور نہ بغلگیر ہواپنے چہرے کو ہاتھ لگانے سے گریز کریں
موجودہ صورتحال میں بہتر یہ ہے کہ گھر پر اعتکاف کیا جائےمسجد اورامام بارگاہ میں افطار اور سحر کا اجتماعی انتظام نہ کیا جائے
مساجد اورامام بارگاہوں کی انتظامیہ اورخطیب ضلعی اور صوبائی حکومتوں اور پولیس سے رابطہ اور تعاون رکھیں
مساجد اورامام بارگاہوں کی انتظامیہ کو ان مشروط احتیاطی تدابیر کے ساتھ نماز کی اجازت دی جارہی ہے
اگررمضان المبارک کے دوران حکومت کو لگے کہ احتیاطی تدابیر پرعملدرآمد نہیں ہورہا یا متاثرہ مریضوں کی تعداد زیادہ ہوگئی ہے تو اس صورت میں حکومت دوسرے اداروں اوردفاتر کی طرح مساجد اورامام بارگاہوں کے لیے بنائی گئی پالیسی پرنظرثانی کرسکتی ہے۔