مکوآنہ (تعلیم ڈیسک)ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل، انسٹی ٹیوٹ آف پلانٹ پروٹیکشن، چائنیز اکیڈمی آف ایگریکلچرل سائنسز (آئی پی پی سی اے اے ایس) کے ڈپٹی پروفیسر چن چانگ نے کہا ہے کہ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں پاکستان اور چین کی مشترکہ لیبارٹری برائے کراپ پیسٹ مینجمنٹ کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے جس سے تکنیکی عملے کی تربیت اور فصلوں کے کیڑوں اور بیماریوں پر قابو پانے کے لئے مشترکہ تحقیقی امور اور کاوشیں عمل میں لائی جائیں گی۔
آئی پی پی سی اے اے ایس کے چینی وفد بشمو ل پروفیسر چن جیئین ، ٹو شیونگ بنگ، ایسوسی ایٹ پروفیسر گوو جِنگ فی، ایسوسی ایٹ پروفیسر گوو جِنگ فِی، اسسٹنٹ پروفیسرفنگ شیکیان نے زرعی یونیورسٹی کے شعبہ انٹامالوجی اور دیگر شعبہ جات کا دورہ کیا اور انہوں نے زرعی یونیور سٹی فیصل آباد وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں سے ملاقات کی۔اس موقع پر پرو وائس چانسلر/ڈین ایگریکلچر پروفیسر ڈاکٹر محمد سرور خاں، چیئرمین انٹامالوجی پروفیسر ڈاکٹر جلال عارف، ڈائریکٹر ریسیرچ پروفیسر ڈاکٹر جعفر جسکانی،
ڈائریکٹر ایکسٹرنل لنکجز پروفیسر ڈاکٹر محمد ثاقب، پروفیسر ڈاکٹر وسیم اکرم، پروفیسر ڈاکٹر احسن خاں، چیئرمین پلانٹ بریڈنگ اینڈ جنیٹکس پروفیسر ڈاکٹر محمد عظیم اقبال، چیئرمین ایگرانومی ڈاکٹر عبدالخالق، ڈائریکٹر پی اینڈ ڈی عرفان عباس، کوآرڈینیٹر ڈاکٹر محمد عابد، ڈاکٹر محمد دلدار خاں گوگی ، ڈاکٹر عبدالرحمن، ڈاکٹر عمران، ڈاکٹر ہما سلیم، ڈاکٹر محمد ارشد، ڈاکٹر محمد صغیر، ڈاکٹر محمد طیب و دیگر نے بھی شرکت کی۔ قبل ازیں انہوں نے شعبہ انٹامالوجی کے سائنسدانوں سے ملاقات کی۔
اس موقع پر زین العابدین، ڈاکٹر راشد رسول، ڈاکٹر شاہد مجید، ڈاکٹر احمد نواز، ڈاکٹر عمیر سیال، ڈاکٹر بلال سعید، ڈاکٹر جام نذیر اور ڈاکٹر سفیان احمد نے بھی موجود تھے۔پروفیسر چن چانگ نے کہا کہ ان کا اداراہ پیسٹ مینجمنٹ کنٹرول کے حوالے سے نئی پراڈکٹس تیار کر ہا ہے جس میں کیڑوں کی روک تھام، کیڑوں کے قدرتی دشمن، حیاتیاتی کیڑے مار ادویات، فنگسائڈز سمیت دیگر اقدامات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی پی پی سی اے اے ایس سائنسدانوں نے پودوں کے تحفظ کے فرنٹیئر ریسرچ کے شعبوں میں نمایاں پیش رفت کی ہے۔
مستقبل کے منصوبوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے اجلاس کوبتایا کہ وہ کپاس،مکئی ویگر اجناس کے ریسرچ گروپ، ڈیزرٹ لوکسٹ مینجمنٹ و دیگر تحقیقاتی امور پربریفنگ دی۔ پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے کہا کہ جوائنٹ لیب ایک اہم قدم ہے اور یہ زرعی پیداوار بڑھانے کے لیے باہمی تعاون کو فروغ دے گا۔ انہوں نے کہا کہ اسپیشل ٹیکنالوجی زون اتھارٹی کی جانب سے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کو ایگری ٹیکنالوجی پارک قرار دیا گیا ہے۔
انہوں نے چینی کمپنیوں کو جدید طریقوں جیسے کہ پریسین ایگریکلچر، زرعی ڈرون ٹیکنالوجی، بیج اور دیگر زرعی عوامل میں سرمایہ کاری کرنے کی دعوت دی۔ انہوں نے کہا کہ یہ تعاون ٹھوس نتائج مرتب کرے گا اور ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھنے کا موقع ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ ٹڈی دل، فال آرمی ورم، وائٹ فلائی، پنک بول ورم اور دیگر کے کنٹرول پر مشترکہ تحقیقاتی امور،زرعی مسائل پر قابو پانے میںمعاون ثابت ہوں گے۔
پروفیسر ڈاکٹر سرور خاںنے کہا کہ چین زراعت کے شعبے میں بھر پور ترقی کر رہا ہے اور باہمی تعاون سے ہم ایک دوسرے کے تجربات سے مستفید ہو پائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی سمارٹ ایگریکلچر کی کوششوں سے بڑھتی ہوئی آبادی کے لیے غذائی استحکام کے اہداف حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔ پروفیسر ڈاکٹر جلال عارف نے کہا کہ کیڑوں کو کنٹرول کرنے کے لئے پیسٹ سکاؤٹنگ، کیڑوں کی نگرانی اور کیڑوں کی آبادی کا اندازہ لگانا ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹڈی دل، سفید مکھی، فروٹ فلائی اور فال آرمی ورم اور دیگر کے کنٹرول پر مشترکہ کاوشیںچائنا پاک کراپ پیسٹ مینجمنٹ لیب کے تحت کی جائیں گی۔انہوں نے کہا کہ چین کے تجربات سے مستفید ہوتے ہوئے فی ایکڑ پیداوار میں اضافے کو یقینی بناکر بڑھتی ہوئی آبادی کی غذائی ضروریات کو پوراکیا جا سکتا ہے۔ ڈاکٹر عابد علی نے کہا کہ یہ تعاون پاکستان کے لیے قومی اہمیت کا حامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی کے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ نے 6,000 طلباء کو چینی زبان کے حوالے سے تربیت فراہم کی ہے تاکہ دونوں ممالک کے مابین عوامی سطح پر تعلقات کو فروغ دیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ زراعت کو جدید خطوط پر استوار کر کے ہی زرعی خوشحالی کو ممکن بنایا جاسکے گا۔