لاہور (نمائندہ خصوصی ) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ دعا ہے کہ دشمن بھی نیب کے عقوبت خانے میں نہ جائے، نیب نے چن چن کر بےگناہ لوگوں پرکیسز بنائے ہیں،
اربوں کھربوں کے منصوبے دفن ہوچکے لیکن کسی نے کارروائی نہیں کی، یہ دوہرا معیار نہیں ہونا چاہیے، اس منصوبے میں بھی اربوں کا غبن ہوچکا ہے، کیا نیب نے کسی کو طلب کیا؟، ہزاروں مہاجرین نے باب پاکستان کے مقام پر قیام کیا تھا، باب پاکستان کا منصوبہ دنیا کو پاکستان کے قیام کی تاریخ بتائے گا، 1991میں نواز شریف نے باب پاکستان منصوبے پرکام شروع کیا تھا۔
ہفتہ کو لاہور میں باب پاکستان کی تعمیر اور والٹن روڈ کے توسیعی منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج ہم اس تاریخی مقام پر اکھٹے ہوئے ہیں، یہ والٹن کا وہ مقام ہے جہاں ہزاروں مہاجرین نے قیام کیا اور یہاں کے لوگوں نے انصار مدینہ کی یاد تازہ کرتے ہوئے انہیں گلے سے لگایا، یہ مثالیں قیامت تک یاد رکھی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ 2008 میں سابق جنرل پرویز مشرف کی خواہش پر حکومت پنجاب نے اس منصوبے کا کنٹریکٹ ایوارڈ کردیا تھا، اس مقام کو ہمیں پوری دنیا کے لیے ایک تاریخی مقام بنانا تھا جہاں پاکستان کے چاروں کونوں سے طلبہ آتے اور پاکستان کی تاریخ سے آگاہ ہوتے، وزیراعظم نے کہا کہ اس منصوبے پر متعدد بار زور و شور سے کام شروع ہوا لیکن بہت بےرحمی سے اس منصوبے کو موخر کیا گیا اور پاکستان کے اربوں روپے غبن ہوچکے، یہ انتہائی تکلیف دہ بات ہے کہ آج میں یہاں آٹھویں دسویں دورے پر آیا ہوں لیکن کھنڈرات کے کھنڈرات وہیں پر ہیں، آئی ایم ایف کا جائزہ پایہ تکمیل تک پہنچنے کے بعد میں اس حوالے سے تفصیل سے بات کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ میری ہمیشہ کے لیے دعا ہے کہ نیب کے عقوبت خانے میں کبھی کوئی نہ جائے کیونکہ گزشتہ ادوار میں وہاں ناانصافی روا رکھی گئی اور انصاف کا قتل عام ہوا۔ وزیراعظم نے کہا کہ دشمن بھی نیب کے عقوبت خانے میں نہ جائے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بےگناہ لوگوں کو چن چن کر نیب کے عقوبت خانے بھجوایا گیا لیکن اس منصوبے پر اربوں روپے کا غبن ہوگیا تو کیا نیب نے ان لوگوں کو بلا کر پوچھا؟ انہوں نے کہا کہ یہ وہ دہرے معیار ہیں جس نے پاکستان کو تباہی کے اس دہانے پر پہنچا دیا، اس منصوبے کا احتساب نہ ہونے کی وجوہات کی تفصیلات میں نہیں جانا چاہتا، جس کی لاٹھی اس کی بھینس کے نظام کو دفن کرنے تک پاکستان خوشحال نہیں ہوسکتا۔