بھارت کی جانب سے دفاعی سازوسامان میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری اور جدید اسلحہ کی بھاری خریداری نے خطے کے امن کو شدید خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔
باخبر ذرائع کے مطابق بھارت اسرائیل کی طرز پر جارحانہ حکمتِ عملی اپنانے کا خواہاں ہے، جیسا کہ اسرائیل نے حالیہ عرصے میں ایران کے خلاف کارروائی کی۔ بھارت مبینہ طور پر ایسی ہی کسی کارروائی کا جواز پیدا کرنے کے درپے ہے۔
موصولہ معلومات کے مطابق مودی حکومت نے گزشتہ ایک دہائی میں اسرائیل اور مغربی ممالک سے اربوں ڈالر کے مہلک ہتھیار حاصل کیے ہیں۔ بھارت نے 2018 میں اسرائیل سے بارک-8 میزائل سسٹم خریدے، جبکہ فرانس سے 36 رافیل لڑاکا طیاروں کی ڈیل 9 ارب ڈالر میں مکمل کی گئی۔ روس سے بھارت نے S-400 ایئر ڈیفنس سسٹم 5.4 ارب ڈالر میں حاصل کیا۔
اس کے علاوہ، بھارت اسرائیل سے ہیرپ اور ہیرن ڈرونز کی درآمد کے ساتھ ساتھ نائٹ وژن، کمیونیکیشن سسٹمز اور مختلف میزائل ٹیکنالوجیز کی تیاری میں بھی شریک کار ہے۔
جون 2025 میں اسرائیلی حملے پر بھارت کی جانب سے حمایت کا اظہار اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ وہ بھی مستقبل میں اسی ماڈل کو اپنا سکتا ہے۔ بھارتی حکومت کے یہ اقدامات خطے میں کشیدگی میں اضافے کا سبب بن سکتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان بھارتی عزائم سے بخوبی واقف ہے اور کسی بھی قسم کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ پاکستان اپنی خودمختاری اور سلامتی کے تحفظ کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گا۔