ایرانی میڈیا کے مطابق، اسرائیل نے اصفہان میں واقع ایک اہم جوہری تنصیب کو نشانہ بنایا ہے، تاہم حکام نے واضح کیا ہے کہ حملے سے کسی قسم کے خطرناک مواد کا اخراج نہیں ہوا۔ اصفہان کے نائب گورنر نے بتایا کہ صوبے کے متعدد علاقوں بشمول لنجان، مبارکہ، شہریزہ اور خود اصفہان میں فضائی حملے کیے گئے، مگر کوئی جانی نقصان رپورٹ نہیں ہوا۔
اسرائیلی وزیر دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ ان حملوں میں ایران کی قدس فورس کے سربراہ سعید یزد کو ایک اپارٹمنٹ پر حملے کے دوران ہلاک کر دیا گیا۔ تاہم ایرانی حکومت نے ابھی تک اس خبر کی تصدیق نہیں کی ہے۔
ادھر رپورٹیں سامنے آئی ہیں کہ ایران نے جوہری مواد کو ممکنہ تباہی سے بچانے کے لیے خفیہ مقامات پر منتقل کر دیا ہے۔ امریکی تھنک ٹینکس انسٹی ٹیوٹ فار دی اسٹڈی آف وار (ISW) اور کریٹیکل تھریٹس پروجیکٹ (CTP) نے مشترکہ تجزیے میں کہا ہے کہ یہ حکمت عملی ایران کے جوہری اثاثوں کو محفوظ رکھنے کی کوشش ہے تاکہ اسرائیل یا امریکا کی ممکنہ کارروائیوں کو ناکام بنایا جا سکے۔
دوسری جانب ایران کی پاسداران انقلاب (IRGC) نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیل پر حالیہ میزائل اور ڈرون حملہ ان کی جانب سے 18واں حملہ تھا۔ ان حملوں میں مقامی سطح پر تیار کردہ شہید-136 ڈرونز اور ٹھوس و مائع ایندھن سے چلنے والے میزائل استعمال کیے گئے۔ حملوں کا ہدف وسطی اسرائیل میں واقع فوجی تنصیبات اور بن گورین ایئرپورٹ جیسے اہم مقامات تھے۔
ایرانی فورسز کے مطابق اسرائیل کے جدید دفاعی سسٹم ان حملوں کو روکنے میں ناکام رہے، اور یہ کارروائیاں مسلسل مخصوص اہداف کے ساتھ جاری رہیں گی۔
رات گئے داغے گئے ایرانی میزائل تل ابیب کے نواحی علاقے ڈین گش میں گرے، جہاں ایک رہائشی عمارت میں آگ بھڑک اٹھی۔ جانی نقصان کے حوالے سے ابھی تک کوئی حتمی معلومات سامنے نہیں آ سکیں۔