• Qalam Club English
  • ہمارے ساتھ شامل ہوں
  • ہم سے رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
اتوار, 29 جون, 2025
Qalam Club
  • صفحۂ اول
  • پاکستان
  • انٹرنیشنل
    • چائنہ کی خبریں
  • ہماری خبر
  • کرائم اینڈ کورٹس
  • تقرروتبادلے
  • شوبز
  • دلچسپ و عجیب
  • سائنس اور ٹیکنالوجی
  • صحت و تعلیم
  • کھیل
  • تبصرہ / تجزیہ
  • تاریخ فلسفہ
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • پاکستان
  • انٹرنیشنل
    • چائنہ کی خبریں
  • ہماری خبر
  • کرائم اینڈ کورٹس
  • تقرروتبادلے
  • شوبز
  • دلچسپ و عجیب
  • سائنس اور ٹیکنالوجی
  • صحت و تعلیم
  • کھیل
  • تبصرہ / تجزیہ
  • تاریخ فلسفہ
No Result
View All Result
Qalam Club
No Result
View All Result
Home پاکستان

ہماری تاریخ، سیاست اور اجتماعی سوچ—اصل مسئلہ کہاں ہے؟

News Editor by News Editor
مارچ 13, 2025
in پاکستان, تبصرہ / تجزیہ
0 0
0

تحریر : کاشف جاوید
پاکستان کے مسائل پر سوچتے ہوئے بندہ سر پکڑ کر بیٹھ جاتا ہے۔ دنیا مریخ پر بستیاں بسانے کی بات کر رہی ہے مصنوعی ذہانت نئی دنیا بنا رہی ہے اور ہم وہیں کے وہیں کھڑے ہیں بلکہ شاید پیچھے جا رہے ہیں۔ یوں لگتا ہے جیسے ہم نے وقت کے ساتھ کوئی دشمنی پال رکھی ہو۔ سوال یہ ہے کہ آخر ایسا کیوں ہے؟ یہ مسئلہ ہمارے ڈی این اے میں ہے، ہماری اجتماعی سوچ میں ہے، ہمارے تاریخی فیصلوں میں ہے یا پھر بٹوارا ہی کسی غلط منطق پر ہوا تھا۔
قیام پاکستان کا نظریہ بڑا شاندار تھا مگر یہ کبھی پریکٹیکل نہیں ہو سکا۔ بٹوارے کے وقت جو قتل و غارت ہوئی، جو نفرتیں پھیلیں وہ آج بھی ہمارے اندر زندہ ہیں۔ یہ وہ زخم ہیں جنہیں بھرنے کی بجائے ہم بار بار کریدتے ہیں بلکہ کبھی کبھار نمک بھی چھڑک دیتے ہیں۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ پاکستان کا قیام برطانوی استعمار کی سازش تھی کچھ اسے مسلمانوں کے خواب کی تعبیر سمجھتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہم آج بھی طے نہیں کر پائے کہ ہم بنے کیوں تھے اور کرنا کیا تھا۔
مشہور تاریخ دان ایریک ہوبزباوم کہتے ہیں "قوم پرستی ایک مصنوعی تصور ہے جو مخصوص سیاسی اور معاشی مفادات کے تحت تشکیل دیا جاتا ہے۔” اگر ہم اس نکتہ نظر سے دیکھیں تو پاکستان کا قیام ایک مصنوعی قوم پرستی کے تحت ہوا جس میں مذہب کو ایک سیاسی آلہ بنایا گیا لیکن یہ قوم پرستی کبھی مستحکم ریاست میں نہیں ڈھل سکی کیونکہ یہ علاقائی، لسانی اور ثقافتی تنوع کو ساتھ لے کر چلنے میں ناکام رہی۔
اب آتے ہیں ہماری اجتماعی سوچ کی طرف۔ ہمیں سوال کرنے کی عادت نہیں، بس جو کہا جاتا ہے مان لیتے ہیں۔ عقل استعمال کرنے کی بجائے جذبات میں بہنا ہمیں زیادہ پسند ہے۔ کہیں اگر کوئی تنقید کر دے تو فوراً فتویٰ لگا دیتے ہیں "یہ تو غدار ہے” یا "یہ تو ایجنٹ ہے۔” اور جو بندہ تھوڑا سا بھی الگ بات کرے وہ یا تو "ملحد” ہے یا "مغرب زدہ۔” مطلب دماغ کھپاؤ مت بس نعرے مارو۔ کارل پوپر نے سچ ہی کہا تھا "ایک کھلا معاشرہ وہی ہوتا ہے جو تنقید کو برداشت کرے کیونکہ تنقید کے بغیر ترقی ممکن نہیں۔”
پاکستانی سماج میں اختلاف رائے کو دبانے کی روایت مضبوط ہے چاہے وہ مذہبی معاملات ہوں، سیاسی بیانیہ ہو یا تعلیمی نظام۔سیاست کا تو خیر پوچھو ہی مت۔ یہاں جمہوریت ایک تماشہ ہے، معیشت بستر مرگ پر ہے اور اشرافیہ پورے ملک کو جاگیر سمجھتی ہے۔ عام آدمی کو کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کون وزیر اعظم بنا کیونکہ کھیل وہی پرانا ہے چہرے بدل جاتے ہیں مگر اسکرپٹ وہی رہتا ہے۔ بروس ریڈل نے کہا تھا "پاکستان ایک ایسی ریاست ہے جہاں جمہوریت کو ہمیشہ پس پردہ قوتوں نے محدود رکھا اور یہی اس کی عدم استحکام کی بنیادی وجہ ہے۔” جنہیں ووٹ دیا جائے وہی لوٹ لیں تو بندہ جائے کہاں؟
اب آتے ہیں حل کی طرف۔ دیکھو حل سب کو پتا ہے، صرف کوئی ماننے کو تیار نہیں۔ سب جانتے ہیں کہ تعلیم ٹھیک کرنی ہے، کرپشن ختم کرنی ہے، جمہوریت کو مضبوط کرنا ہے مگر کرے گا کون؟ کوئی نہیں۔ کیونکہ ہر بندہ یہی سوچ رہا ہے کہ "بس میں تو ٹھیک ہوں باقی سب خراب ہیں۔” یہی ہمارا المیہ ہے۔ ایک استاد بچوں کو رٹا لگوا کر خوش ہے، ایک سیاستدان کرسی پر بیٹھ کر پیسے بنا کر خوش ہے، ایک عام آدمی بھی کسی نہ کسی موقع پر دھوکہ دے کر خوش ہے۔ جب ہر بندہ اپنے اپنے دائرے میں بے ایمانی کر رہا ہو تو ملک کیسے چلے؟
اب اصل سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ہم واقعی کوئی سبق سیکھ سکتے ہیں؟ فریڈرک نطشے نے کہا تھا "جس نے اپنے ماضی کو تسلیم نہ کیا وہ اسے دہراتا رہے گا۔” پاکستان کا مسئلہ کوئی بیرونی سازش نہیں، یہ ہماری اپنی اجتماعی سوچ اور فیصلے ہیں جو ہمیں اس حال تک لے آئے ہیں۔ مگر ہم نے پھر بھی کچھ نہیں سیکھا اور سیکھیں گے بھی نہیں کیونکہ ہمیں اپنی خامیوں پر بات کرنے سے زیادہ دوسروں کی سازشیں ڈھونڈنے کا شوق ہے۔ ہم ہمیشہ کی طرح ترقی کی دوڑ میں "انشاء اللہ، ماشاءاللہ، اللہ خیر کرے گا” کہہ کر اپنی قسمت پر چھوڑ رہے ہیں۔
نوٹ: لکھاریوں کےذاتی خیالات سے”قلم کلب”کامتفق ہوناضروری نہیں ہے۔

Share this:

  • Click to share on Twitter (Opens in new window)
  • Click to share on Facebook (Opens in new window)
  • Click to share on WhatsApp (Opens in new window)

Related

Tags: Democracyآئین اور جمہوریتاجتماعی_سوچپاکستان_کا_مستقبلپاکستان_کے_مسائلتعلیم_اور_ترقیکرپشن
Previous Post

علیحدگی یا اصلاحات؟ پاکستان کے مستقبل کا فیصلہ کون کرے گا؟

Next Post

یورپی عوام امریکی مصنوعات کے بائیکاٹ میں پرعزم ہیں، چینی میڈ یا

News Editor

News Editor

Next Post
امریکی مصنوعات

یورپی عوام امریکی مصنوعات کے بائیکاٹ میں پرعزم ہیں، چینی میڈ یا

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تازہ خبریں

رافیل گروسی

ایران اب بھی چند ماہ میں افزودہ یورینیم تیار کر سکتا ہے، آئی اے ای اے

جون 29, 2025
اولمپکس

چائنا میڈیا گروپ نے میلان سرمائی اولمپکس کے لئے نشریاتی حقوق حاصل کر لئے

جون 29, 2025
ترجمان

اپنے اصولی موقف کا مضبوطی سے دفاع کرکے ہی ہم اپنے جائز حقوق و مفادات کا تحفظ کرسکتے ہیں، چینی وزارت تجارت

جون 29, 2025
  • Trending
  • Comments
  • Latest
ایف آئی اے

ایف آئی اے میں بھرتیوں کا اعلان

جون 1, 2024

سی ٹی ڈی پنجاب میں نوکری حاصل کریں،آخری تاریخ 18 اپریل

اپریل 17, 2020

پنجاب پولیس میں 318 انسپکٹر لیگل کی سیٹوں کا اعلان کردیا گیا

اپریل 19, 2020

حسا س ادارے کی کاروائی، اسلام آباد میں متنازعہ بینرزلگانے والے ملزمان گرفتار

اگست 7, 2019
وسطی ایشیا

چین اور قازقستان وزرائے خارجہ کاکثیر الجہتی تعاون کا اعادہ دونوں فر یقین کا یکطرفہ تحفظ پسندی کی مخالفت کر نے پر اتفاق

2
کراچی

کراچی، میٹرک کے سالانہ عملی امتحانات کی تاریخوں کا اعلان کردیا گیا

2

معشوقہ کابیوی بن کر ون فائیو پر فون، لڑکے کو نکاح سے پہلے گرفتار کرا دیا

1

پی سی بی بھی ہمدرد بن گیا، کورونا ریلیف فنڈ میں ایک کروڑ سے زائد رقم عطیہ کردی

1
رافیل گروسی

ایران اب بھی چند ماہ میں افزودہ یورینیم تیار کر سکتا ہے، آئی اے ای اے

جون 29, 2025
اولمپکس

چائنا میڈیا گروپ نے میلان سرمائی اولمپکس کے لئے نشریاتی حقوق حاصل کر لئے

جون 29, 2025
ترجمان

اپنے اصولی موقف کا مضبوطی سے دفاع کرکے ہی ہم اپنے جائز حقوق و مفادات کا تحفظ کرسکتے ہیں، چینی وزارت تجارت

جون 29, 2025
لاجسٹکس

چین کی لاجسٹکس انڈسٹری کی کل آمدنی 5.6 ٹریلین یوآن تک پہنچ گئی

جون 29, 2025
Qalam Club

دورجدید میں سوشل میڈیاایک بااعتباراورقابل بھروسہ پلیٹ فارم کے طورپراپنی مستحکم جگہ بنا چکا ہے۔ مگر افسوس کہ چند افراد ذاتی مقاصد کےلیےجھوٹی، بےبنیاد یاچوری شدہ خبریں پوسٹ کرکےاس کا غلط استعمال کررہے ہیں۔ ایسےعناصر کےخلاف جہاد کےطورپر" قلم کلب" کا آغازکیاجارہاہے۔ یہ ادارہ باصلاحیت اورتجربہ کارصحافیوں کاواحد پلیٹ فارم ہےجہاں مصدقہ خبریں، بے لاگ تبصرے اوربامعنی مضامین انتہائی نیک نیتی کےساتھ شائع کیے جاتے ہیں۔ ہمارے دروازےان تمام غیرجانبداردوستوں کےلیےکھلےہیں جوحقائق کومنظرعام پرلا کرمعاشرے میں سدھارلانا چاہتے ہیں۔

نوٹ: لکھاریوں کےذاتی خیالات سے"قلم کلب"کامتفق ہوناضروری نہیں ہے۔

  • ہمارے ساتھ شامل ہوں
  • ہمارے بارے میں
  • ہم سے رابطہ کریں
  • رازداری کی پالیسی
  • شرائط و ضوابط
  • ضابطہ اخلاق

QALAM CLUB © 2019 - Reproduction of the website's content without express written permission from "Qalam Club" is strictly prohibited

قلم کلب © 2019 - تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں.

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • پاکستان
  • انٹرنیشنل
    • چائنہ کی خبریں
  • ہماری خبر
  • کرائم اینڈ کورٹس
  • تقرروتبادلے
  • شوبز
  • دلچسپ و عجیب
  • سائنس اور ٹیکنالوجی
  • صحت و تعلیم
  • کھیل
  • تبصرہ / تجزیہ
  • تاریخ فلسفہ

قلم کلب © 2019 - تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں.

Login to your account below

Forgotten Password?

Fill the forms bellow to register

All fields are required. Log In

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In

Discover more from Qalam Club

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue Reading