اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماء محسن شاہنواز رانجھا نے کہا ہے کہ پاکستانی عدلیہ انوکھا لاڈلا تیار کر رہی ہیں جسے آئین شکنی کا این او سی دیدیا گیا ہے،
2014ء میں پی ٹی وی، پارلیمنٹ پر حملوں اور سپریم کورٹ کی دیواروں پرشلواریں لٹکانے والوں کو کھلی چھوٹ دینے کا نتیجہ 9 مئی کے واقعات کی صورت میں نکلا،قانون سازی پارلیمنٹ کا اختیار ہے عدلیہ کا نہیں،کی بھی پارلیمانی کمیٹی کو کام کرنے ے نہیں روکا جا سکتا،
2022ء میں عدم اعتماد کے ذریعے حکومت تبدیل نہ ہوتی تو عمران خان نے سہولت کاروں کیساتھ ملکر مخالفین کو عدالتوں سے سزائیں دلوا کر انتخابات کی دوڑ سے باہر کرنے کی پلاننگ کر رکھی تھی،عمران خان اور نواز شریف کے کیسز میں واضح فرق نظر آتا ہے،ہم ایک عدالتی دہشتگرد تیار کر رہے ہیں،ایک شخص صرف ایک دن پولیس لائن میں بیٹھا اور عدلیہ میں زلزلہ آگیا اگریہی حال رہا تو پاکستانی عدلیہ کا گراف مزید گرتا جائے گا،
کیا یہ سب دوہرا معیار نہیںہے،توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو کسطرح نوازا گیا،جسٹس زیبا چوھدری، جج ظفر اقبال کو کسطرح ہراساں کیا گیا کیا اسکے اوپر سوموٹو نہیں لینا چاہیے۔نیشنل پریس کلب اسلام آبا میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے لیگی رہنماء محسن شاپنواز رانجھا نے کہاکہ عمران خان کواسلام آباد ہائیکورٹ سے آج پھرحسب روایت ضمانت میں توسیع دی گئی ،ان لوگوں نے جتھوں کی شکل میں حملے کیے،
یہ سلسلہ 2014 سے شروع ہوا تھا جب سول نافرمانی کا اعلان کیا گیا، بجلی کے بل جلائے گئے،سپریم کورٹ کی دیوار پر شلواریں لٹکا دی گئیں،اس تاریخی غلطی کا خمیازہ ابتک قوم بھگت رہی ہے،ان جتھوںکی ذہن سازی ایسی کی گئی کہ انکے دلوں سے پارلیمنٹ ، سپریم کورٹ ،اداروں کا احترام ختم کردیا گیاکبھی دھرنا، کبھی لاک ڈاون، کبھی بلوئے کرائے گئے،عمران خان نے آئی جی کو پھانسی دینے کی دھمکی دی ،
ہم جب جسٹس اطہر من اللہ کے پاس بطور اپوزیشن پارٹی کوئی درخواست لیکر جاتے تو اطہر من اللہ کہتا کہ یہ پارلیمانی معاملات ہیں ہم مداخلت نہیں کرسکتیہم نے صحت انصاف کارڈ کو پارٹی رنگ دینے پر شکایت کی تو عدالت نے معاملہ نظر انداز کردیاہمارے کیسز میں عدالتوں نے صرف آبزرویشنز دیں،،خواجہ سعد رفیق کو کتنے سال جیل میں ڈالا گیا تھا
خواجہ سعد رفیق کیس میں سپریم کورٹ نے کہا کہ نیب زیادتی کر رہی ہیاور یہاں ایک دن کے لیے ایک شخص پولیس لائن میں بیٹھا اور عدلیہ میں زلزلہ آگیا،توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو کسطرح نوازا گیاجسٹس زیبا چوھدری، جج ظفر اقبال کو کسطرح ہراساں کیا گیا کیا اسکے اوپر سوموٹو نہیں لینا چاہیے ،یہی حال رہا تو پاکستانی عدلیہ کا گراف مزید گرتا جائے گاکیا یہ سب دوہرا معیار نہیں ہے، ،نواز شریف کا مقدمہ تو چند دنوں میں نمٹا دیاآپ توشہ خانہ کیس میں عدالتی کاروائی پر سٹے آرڈر دیتے چلے آ رہے ہیں کاش یہ سہولت نواز شریف اور مریم نواز سمیت باقی لوگوں کو بھی حاصل ہوتی۔