کراچی(کامرس ڈیسک)نئے مالی سال کیلئے آئی ٹی برآمدات کا ہدف 15 ارب ڈالر مقرر کیا گیا ہے۔ مجوزہ بجٹ میں آئی ٹی سیکٹر کو وسیع مراعات و سہولیات بھی دی گئی ہیں۔
نئے مالی سال کے مجوزہ بجٹ میں آئی ٹی سیکٹر کو ایس ایم ای کا درجہ دے دیا گیا۔ فری لانسرز کو ماہانہ گوشورارے جمع کروانے سے مستثنی قرار دیا گیا۔ 24 ہزار ڈالر کی آئی ٹی ایکسپورٹ پر انکم ٹیکس ریٹرن محض سادہ کاغذ پر جمع کروایا جا سکے گا۔سیلز ٹیکس میں 10 فیصد کی چھوٹ دے دی گئی۔
10 لاکھ رجسٹرڈ فری لانسرز کو 2 سال تک صرف 0.25 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا جبکہ آئی ٹی ایکسپورٹرز اپنی برآمدات کے ایک فیصد کے برابر مالیت کے سافٹ ویئرز اور ہارڈ ویئرز بغیر ٹیکس درآمد کرسکیں گے۔شعبے کی مانیٹرنگ کیلئے 5 ارب روپے کا ونچر کپیٹل فنڈ رکھا گیا ہے۔ 50 ہزار آئی ٹی پروفیشنلز کو ٹریننگ دی جائے گی۔ آئی ٹی کے شعبے کو قرض دینے والے بینکوں کو 20 فیصد ٹیکس چھوٹ ملے گی جبکہ ماہرین مزید کچھ اقدامات بھی تجویز کرتے ہیں۔
ان تمام اقدامات کو ماہرین کسی حد تک خوش آئند قرار دیتے ہیں۔ سابق چیئرمین پاشا برکان سعید نیاس ضمن میں کہاکہ اس میں آئی ٹی سیکٹر کیلئے کچھ ڈاکومنٹیشن کے حوالے سے آسانی پیدا کی گئی ہے اس سے یقینا مارکیٹ میں جو ملکی معیشت کے حوالے سے منفی تاثر ہے، اس میں کچھ آسانی پیدا ہوگی لیکن اس بجٹ سے ملکی برآمدات میں کوئی خاطر خواہ اضافہ نہیں ہوگا۔
سابق چیئرمین پاکستان سافٹ ویئر ہائوسز ایسوسی ایشن نے مزید کہا کہ جو اقدام حکومت فورا کر سکتی تھی وہ ایک روشن ڈیجیٹل فری لانسر اور آئی ٹی کمپنی اکانٹ متعارف کر دے تو اس سے جس طرح اوورسیز پاکستانیوں کو سہولت ہے اس طرح آئی ٹی ایکسپورٹرز کیلئے سہولت بنا دی جاتی تو اس میں بہت فائدہ ہوتا۔
ماہرین کے مطابق آئی ٹی برآمدات کاروبار روزگار اور ڈیجیٹل سرگرمیاں بڑھیں گی ، جبکہ بیٹریوں پر ڈیوٹی چھوٹ سے ٹیلی کام کی معیاری سروسز بہتر ہوں گی ۔ البتہ ٹیلی کام سروسز پر عائد 34 فیصد ٹیکس برقرار رکھا جانا اس شعبے کے تیز رفتار فروغ میں بڑی رکاوٹ ہے۔