بیجنگ (نیوز ڈیسک)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے 69 تجارتی شراکت دار ممالک پر نئے ٹیرفس کا اعلان کیا ہے جو 7 اگست سے نافذ ہوں گے۔
ہفتہ کے روز عالمی میڈیا کے مطابق جرمن چانسلر فریڈرک مرز نے یکم اگست کو اس فیصلے کو "یورپی صنعت کے لیے تکلیف دہ” قرار دیتے ہوئے اسٹیل ٹیرفس پر مذاکرات کا اعلان کیا، یورپی یونین کی مذاکراتی پوزیشن یہ ہے کہ وہ مکمل پیمانے پر تجارتی تنازع شروع نہیں کرنا چاہتی ، کیونکہ اس کا نتیجہ صرف نقصان کی صورت میں برآمد ہو گا، اور سب سے بڑا نقصان یورپ کو ہوسکتا ہے۔سوئٹزرلینڈ کی صدر کیرن کیلر سوتر نے 39 فیصد ٹیرف پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا کہ یہ فیصلہ نہ صرف مینوفیکچرنگ اورگھڑی سازی کی صنعت کو تباہ کرے گا بلکہ عالمی معیشت کو بھی نقصان پہنچائے گا۔
برازیل کے وزیر خزانہ فرنینڈو ہاڈاڈ نے واضح کیا کہ وہ امریکہ کے ساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھیں گے، اور ناکامی کی صورت میں ڈبلیو ٹی او اور امریکی عدالتوں میں اپیل کریں گے۔ برازیل کی حکومت قومی خودمختاری اور معیشت کے دفاع کے لئے اقدامات کرے گی۔ جنوبی افریقہ کے صدر سائریل رامافوسا نے قومی مفادات کے تحفظ کے لیے "تمام سفارتی وسائل بروئے کار لانے” کا عہد کیا۔