اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہمایوں دلاور نے توشہ خانہ فوجداری کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو 3 سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنا دی۔
ہفتہ کو عدالت نے چیئرمین تحریک انصاف کی توشہ خانہ کیس ناقابل سماعت قرار دینے کی درخواست مسترد کر دی۔سماعت کے موقع پر عدالت نے آج چیئرمین پی ٹی آئی کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا۔چیئرمین پی ٹی آئی کو عدالت نے صبح ساڑھے 8 بجے طلب کیا تھا، تاہم وہ پیش نہیں ہوئے۔
سماعت کے آغاز پر جج ہمایوں دلاور نے استفسار کیا کہ ،کیا کوئی پی ٹی آئی کی جانب سے وکیل آیا ہے؟ جج کی جانب سے توشہ خانہ کیس متعدد بار کال کیا گیا۔پی ٹی آئی کی جانب سے کسی کے پیش نہ ہونے پر جج نے الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز سے استفسار کیا کہ کیا کچھ کہیں گے؟ بعد ازاں کیس کی سماعت جب دوبارہ شروع ہوئی تو پی ٹی آئی کے وکیل خالد یوسف عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ خواجہ حارث احتساب عدالت میں موجود ہیں، تھوڑا وقت چاہیے۔
الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ نہ صرف خواجہ حارث بلکہ چیئرمین پی ٹی آئی کو بھی آج حاضری کا کہا تھا۔جج ہمایوں دلاور نے پی ٹی آئی کے وکیل سے استفسار کیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عدالت کب آئیں گے؟ اس پر خالد یوسف نے کہا کہ خواجہ حارث سیشن عدالت آئیں گے، وہی تفصیلات بتائیں گے۔
جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ مجھے کیس کا نام بتائیں جس میں خواجہ حارث مصروف ہیں اس پر وکیل نے کہا کہ خواجہ حارث چیئرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی ضمانتوں کے کیس میں مصروف ہیں، فری ہو کر کچہری آجائیں گے۔اس پر الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ مجھے کسی نے بتایا ہے احتساب عدالت میں کیس کا معاملہ اڑھائی بجے ہے، خالد یوسف نے کہا کہ یہ الگ بات ہے احتساب عدالت میں جس وقت مرضی سماعت ہو۔جج نے کہا کہ اگر رات گئے تک خواجہ حارث پیش نہ ہوئے تو پھر کیا ہوگا؟
سیشن عدالت نے ساڑھے 8 بجے خواجہ حارث کو بلایا تھا، پہلی کال پر ملزم نہ آئے تو ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہوتے ہیں۔جج نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلےکی روشنی میں 12 بجے تک وقفہ کیا جاتا ہے، خواجہ حارث 12 بجےتک پیش نہ ہوئے تو سنے بغیر فیصلہ سنا دیا جائے گا۔سیشن عدالت میں توشہ خانہ کیس کی سماعت تیسرے وقفے کے بعد شروع ہوئی تو الیکشن کمیشن کے وکلا عدالت میں پیش ہوئے،
جج نے پوچھا کہ کوئی پیش ہوا یا نہیں؟عدالت نے کہا کہ چوتھی سماعت میں بھی خواجہ حارث عدالت پیش نہیں ہوئے، میں فیصلہ محفوظ کرتا ہوں، ساڑھے 12 بجے سناؤں گا،تاہم چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نعیم پنجوتھا ضلع کچہری پہنچ گئے جس کے بعد تھوڑی دیر بعد خواجہ حارث بھی عدالت پہنچ گئے۔کیس کی سماعت شروع ہوئی تو خواجہ حارث نے کہا کہ کیا مجھے کچھ کہنے کی اجازت ہے؟ میں آپ کے خلاف ٹرانسفر درخواست دائرکر رہاہوں،
اس پر جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی پر الزامات ثابت ہوتے ہیں، ان پر جھوٹے اثاثے ظاہر کرنے کا الزام ثابت ہوا، عدالت نے اپنے تحریری حکم میں کہا کہ چیئرمین تحریک انصاف کو الیکشن ایکٹ کی سیکشن 174کے تحت 3 سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی جاتی ہے ،اگر ایک لاکھ روپے جرمانہ نہیں دیں گے تو مزید 6 ماہ قید ہوگی۔