• Qalam Club English
  • ہمارے ساتھ شامل ہوں
  • ہم سے رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
پیر, 30 جون, 2025
Qalam Club
  • صفحۂ اول
  • پاکستان
  • انٹرنیشنل
    • چائنہ کی خبریں
  • ہماری خبر
  • کرائم اینڈ کورٹس
  • تقرروتبادلے
  • شوبز
  • دلچسپ و عجیب
  • سائنس اور ٹیکنالوجی
  • صحت و تعلیم
  • کھیل
  • تبصرہ / تجزیہ
  • تاریخ فلسفہ
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • پاکستان
  • انٹرنیشنل
    • چائنہ کی خبریں
  • ہماری خبر
  • کرائم اینڈ کورٹس
  • تقرروتبادلے
  • شوبز
  • دلچسپ و عجیب
  • سائنس اور ٹیکنالوجی
  • صحت و تعلیم
  • کھیل
  • تبصرہ / تجزیہ
  • تاریخ فلسفہ
No Result
View All Result
Qalam Club
No Result
View All Result
Home تبصرہ / تجزیہ
بے نظیر بھٹو

بے نظیر جہد مسلسل اور قربانیوں کی داستان

News Editor by News Editor
نومبر 11, 2023
in تبصرہ / تجزیہ
0 0
0

تحریر: ستار چودھری
بے نظیر بھٹو نہ اچانک آئیں اور نہ اچانک چھاگئیں۔ جہد مسلسل اور قربانیوں کی ایک ایسی داستان ہے جس پر بے نظیر بھٹو کو جتنا خراج تحسین پیش کیاجائے کم ہے۔
پاکستان کی واحد سیاست دان خاتون جو چاروں صوبوں میں یکساں مقبول اور بجا طور پر چاروں صوبوں کی زنجیر کہلانے کی مستحق تھیں۔ نہ صرف پاکستان بلکہ اسلامی ممالک کی سیاست میں جو نام اور مقام بے نظیر بھٹو نے حاصل کیا وہ کسی اور خاتون کے حصے میں نہیں آیا۔ بے نظیر وہ واحد خاتون ہیں جنہوں نے جدید تاریخ میں بذریعہ انتخابات کسی اسلامی ملک کی سربراہ مملکت ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔ صرف ایک مرتبہ نہیں بلکہ دو مرتبہ عوام نے ان پر اعتماد کرتے ہوئے انہیں اس تفخر کا مستحق ٹھہرایا۔
بے نظیر بھٹو، پاکستان کے پہلے منتخب وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی سب سے بڑی اولاد ،21 جون 1953 کو کراچی میں پیدا ہوئیں۔ابتدئی تعلیم انہوں نے لیڈی جیننگز نرسری اور کراچی کے جیزس اینڈ مری کانونٹ میں حاصل کی۔ دس سال کی عمر میں انہیں مری کے جیزس اینڈ میری کانونٹ میں بھیج دیا گیا اور اس کے چار سال بعد امریکہ کی ہاورڈ یونیورسٹی میں۔
1973 میں ہاورڈ یونیورسٹی سے گریجوشن کرنے کے بعد انہوں نے آکسفورڈ یونیورسٹی میں داخلہ لیا اور وہاں سے فلسفہ، سیاست اور معاشیات میں گریجویشن کی۔ دوران تعلیم انہوں نے آکسفورڈ یونیورسٹی کے انتخابات میں بھی حصہ لیا اور یونین کی صدر منتخب ہوئیں۔ اپنی پوسٹ گریجویٹ سٹڈ یز مکمل کرنے کے بعد 1977 میں وہ وطن واپس لوٹ آئیں۔
1977 میں جنرل ضیاء الحق نے پاکستان میں مارشل لاء لگا دیاجس کے نتیجے میں ذوالفقار علی بھٹو کو تختہ دار کا منہ دیکھنا پڑا اوربے نظیر کو حراست میں لے لیا گیا۔1979 سے 1984 تک کا عرصہ بے نظیر نے مختلف جیلوں میں قیدوبند کی صعوبتیں جھیلتے اور مختلف مقامات پر نظر بند رہ کر گزارا۔ اس دوران انہوں نے دس ماہ کی قید تنہائی بھی کاٹی۔
1984 میں رہا ہونے کے بعد وہ خود ساختہ جلاوطنی کے تحت دو سال کے لئے انگلینڈ چلی گئیں۔ اگست 1985 میں وہ اپنے بھائی شاہ نواز بھٹو کی تدفین کے لیے واپس لوٹیں جسے فرانس کے شہر کینز میں زہر دے کر ہلاک کر دیا گیا گیا۔ اس کے ایک سال بعد مارشل لاء ہٹا لئے جانے پر وہ مستقل طور پر پاکستان آگئیں۔ 10اپریل 1986 کو ان کی واپسی پر لاہور ائیرپورٹ پر لاکھوں لوگوں نے ان کا استقبال کیا۔ واپسی کے بعد انہوں نے پورے پاکستان میں ریلیاں منعقد کیں اور پاکستان پیپلز پارٹی کو ایک بار پھر زندہ کر دیا۔
18دسمبر 1987 کو ان کی شادی آصف علی زرداری سے ہوئی۔ شادی کے بعد بھی بے نظیر، بے نظیر بھٹو کہلاتی رہیں۔ 1988 کے انتخابات میں پیپلز پارٹی نے نمایاں کامیابی حاصل کی اور 35 سال کی عمر میں بے نظیر بھٹو پاکستان کی تاریخ کی کم عمر ترین وزیراعظم بن گئیں۔
بے نظیر نے اپنے پہلے دور حکومت میں 1989 میں اسلام آباد میں منعقد ہونے والی سارک سربراہ کانفرنس کی صدارت کی ۔پی ایل او کے نمائندے کو سفیر کا درجہ دیا۔ امریکہ وبرطانیہ کے دورے کئے۔ بھارت کے ساتھ ساچین تنازعے پر مذکرات کئے اور پاکستان کو دوسری مرتبہ دولت مشترکہ کارکن بنوانے میں کامیابی حاصل کی۔
یکم نومبر1989 کو ان کے خلاف اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی جو ناکام رہی لیکن 16 اگست 1990 کو صدر پاکستان غلام اسحٰق خان نے آٹھویں ترمیم کے تحت اپنے اختیارات استعمال میں لاتے ہوئے اسمبلیاں توڑ دیں اور بے نظیر کو عہدہٴ وزارت عظمیٰ سے معزول کر دیا۔ 3 ستمبر 1990 کے بے نظیر بھٹو اور ان کے دس وزراء کے خلاف ریفرنس پیش کیے گئے اور ان کے شوہر آصف علی زرداری پر کئی مقدمات قائم کر کے انہیں جیل بھیج دیا گا۔
1990 کے انتخابات میں آئی جے آئی نے اکثریت حاصل کی اور نواز شریف وزیراعظم پاکستان بنے۔ بے نظیر نے پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کی قائد کا عہدہ سنبھالا۔18مارچ 1993 کو ملکی حالات کے پیش نظر نواز شریف نے اپنے 41ساتھیوں سمیت وزارتِ عظمیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا اور صدر غلام اسحٰق خان نے اسمبلیاں تحلیل کردیں۔
اکتوبر1993 میں ہونے والے انتخابات میں بے نظیر کی پارٹی نے ایک وفعہ پھر اکثریت حاصل کی اور بے نظیر دوسری مرتبہ پاکستان کی وزیر اعظم کے طور پر سامنے آئیں۔
بے نظیر کے پہلے دور حکومت کی طرح ان کا دوسرا دور حکومت بھی سیاسی عدم اطمینان اور تنازعات سے بھر پور تھا۔ اگرچہ کئی شعبہ جات میں بہتری بھی نظرآئی مثلاََ امریکہ کی طرف سے پاکستان کو بلیک لسٹ سے خارج کر دیا گیا۔ پاکستان اور ہانگ کانگ کے درمیان شعبہ توانائی میں دنیا کے سب سے بڑے معاہدے پر دستخط ہوئے جس کی مالیت ساڑھے سات ارب ڈالر تھی اور فرانس کی طرف سے ایٹمی بجلی گھر فرائم کرنے کاوعدہ کیا گیا۔
ان سب کے باوجود حالات کی کشیدگی برقرار رہی اور یہ کشیدگی اس وقت عروج پر پہنچ گئی جب بے نظیر کے چھوٹے بھائی میر مرتضیٰ بھٹو کو ان کی اپنی بہن کے عہد حکومت میں ایک انتہائی مشکوک پولیس مقابلے میں سات ساتھیوں سمیت ہلاک کر دیا گیا۔مرتضیٰ بھٹو کی ہلاکت کو سرکاری قتل قرار دیا گیا اور آصف زرداری کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔
5 نومبر1996 میں صدر فاروق احمد خان لغاری نے مختلف الزامات کے تحت بے نظیر کو ان کے عہدے سے معزول کر دیا اور اسمبلیاں توڑ دیں۔
1997 کے انتخابات میں پیپلز پارٹی حیرت انگیز طور پر ناکام رہی اور قومی اسمبلی میں صرف 18نشستیں حاصل کر سکی۔ بے نظیر پر مختلف مقدمات قائم کر کے عدالتی کاروائی کی گئی لیکن اسی دوران وہ ملک سے باہر چلی گئیں۔
18 اکتوبر 2007 کو جب بے نظیر پاکستان آئیں تو وہ ایک بدلی ہوئی اور بہت معتبر اور پختہ سیاست دان کا روپ اختیار کر چکی تھیں۔ پاکستان کی سیاست میں ایک تبدیلی کی فضاء قائم ہو چکی تھی یہ سب بے نظیر بھٹو نے ماضی کے تجربات سے سیکھا تھا۔
نواز شریف جیسے روایتی حریف بے نظیر بھٹو کی ذہانت اور نظریات کے قائل ہو چکے تھے۔ ملک کی فضاء میں بامقصد سیاست کا رجحان پروان چڑھ رہا تھا۔یہ سب بے نظیر بھٹو کی قربانیوں اور محنت کا صلہ تھا۔
27 دسمبر 2007 پاکستان کی تاریخ کا ایک ایسا دن جس نے پاکستان کی بنیادوں کوہلا کر رکھ دیا۔ لیاقت باغ کے کامیاب جلسے کے بعد واپسی پر پاکستان کے دشمنوں نے بے نظیر بھٹو کو شہید کر دیا ۔پورے پاکستان میں کہرام مچ گیا۔ قیامت کا سماں تھا بے نظیر بھٹو نے جان تو دے دی مگر رہتی دنیا تک اپنے نظیریات اور شخصیت کو زندہ کر گئیں۔پاکستان کی تاریخ اور سیاست میں ہمیشہ ان کو ایک بہادر اور کامیاب خاتون کے نام سے جانا جائے گا۔

Share this:

  • Click to share on Twitter (Opens in new window)
  • Click to share on Facebook (Opens in new window)
  • Click to share on WhatsApp (Opens in new window)

Related

Tags: بے نظیر بھٹوجہد مسلسلقربانیوں کی داستان
Previous Post

نواز شریف کے دوسرے صوبوں کے دورے شیڈول،آئندہ ہفتے بلوچستان جائیں گے

Next Post

ن لیگ نے اپنا سروے ڈیلیٹ کیوں کردیا ؟ رزلٹ کیا تھا

News Editor

News Editor

Next Post

ن لیگ نے اپنا سروے ڈیلیٹ کیوں کردیا ؟ رزلٹ کیا تھا

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تازہ خبریں

رافیل گروسی

ایران اب بھی چند ماہ میں افزودہ یورینیم تیار کر سکتا ہے، آئی اے ای اے

جون 29, 2025
اولمپکس

چائنا میڈیا گروپ نے میلان سرمائی اولمپکس کے لئے نشریاتی حقوق حاصل کر لئے

جون 29, 2025
ترجمان

اپنے اصولی موقف کا مضبوطی سے دفاع کرکے ہی ہم اپنے جائز حقوق و مفادات کا تحفظ کرسکتے ہیں، چینی وزارت تجارت

جون 29, 2025
  • Trending
  • Comments
  • Latest
ایف آئی اے

ایف آئی اے میں بھرتیوں کا اعلان

جون 1, 2024

سی ٹی ڈی پنجاب میں نوکری حاصل کریں،آخری تاریخ 18 اپریل

اپریل 17, 2020

پنجاب پولیس میں 318 انسپکٹر لیگل کی سیٹوں کا اعلان کردیا گیا

اپریل 19, 2020

حسا س ادارے کی کاروائی، اسلام آباد میں متنازعہ بینرزلگانے والے ملزمان گرفتار

اگست 7, 2019
وسطی ایشیا

چین اور قازقستان وزرائے خارجہ کاکثیر الجہتی تعاون کا اعادہ دونوں فر یقین کا یکطرفہ تحفظ پسندی کی مخالفت کر نے پر اتفاق

2
کراچی

کراچی، میٹرک کے سالانہ عملی امتحانات کی تاریخوں کا اعلان کردیا گیا

2

معشوقہ کابیوی بن کر ون فائیو پر فون، لڑکے کو نکاح سے پہلے گرفتار کرا دیا

1

پی سی بی بھی ہمدرد بن گیا، کورونا ریلیف فنڈ میں ایک کروڑ سے زائد رقم عطیہ کردی

1
رافیل گروسی

ایران اب بھی چند ماہ میں افزودہ یورینیم تیار کر سکتا ہے، آئی اے ای اے

جون 29, 2025
اولمپکس

چائنا میڈیا گروپ نے میلان سرمائی اولمپکس کے لئے نشریاتی حقوق حاصل کر لئے

جون 29, 2025
ترجمان

اپنے اصولی موقف کا مضبوطی سے دفاع کرکے ہی ہم اپنے جائز حقوق و مفادات کا تحفظ کرسکتے ہیں، چینی وزارت تجارت

جون 29, 2025
لاجسٹکس

چین کی لاجسٹکس انڈسٹری کی کل آمدنی 5.6 ٹریلین یوآن تک پہنچ گئی

جون 29, 2025
Qalam Club

دورجدید میں سوشل میڈیاایک بااعتباراورقابل بھروسہ پلیٹ فارم کے طورپراپنی مستحکم جگہ بنا چکا ہے۔ مگر افسوس کہ چند افراد ذاتی مقاصد کےلیےجھوٹی، بےبنیاد یاچوری شدہ خبریں پوسٹ کرکےاس کا غلط استعمال کررہے ہیں۔ ایسےعناصر کےخلاف جہاد کےطورپر" قلم کلب" کا آغازکیاجارہاہے۔ یہ ادارہ باصلاحیت اورتجربہ کارصحافیوں کاواحد پلیٹ فارم ہےجہاں مصدقہ خبریں، بے لاگ تبصرے اوربامعنی مضامین انتہائی نیک نیتی کےساتھ شائع کیے جاتے ہیں۔ ہمارے دروازےان تمام غیرجانبداردوستوں کےلیےکھلےہیں جوحقائق کومنظرعام پرلا کرمعاشرے میں سدھارلانا چاہتے ہیں۔

نوٹ: لکھاریوں کےذاتی خیالات سے"قلم کلب"کامتفق ہوناضروری نہیں ہے۔

  • ہمارے ساتھ شامل ہوں
  • ہمارے بارے میں
  • ہم سے رابطہ کریں
  • رازداری کی پالیسی
  • شرائط و ضوابط
  • ضابطہ اخلاق

QALAM CLUB © 2019 - Reproduction of the website's content without express written permission from "Qalam Club" is strictly prohibited

قلم کلب © 2019 - تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں.

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • پاکستان
  • انٹرنیشنل
    • چائنہ کی خبریں
  • ہماری خبر
  • کرائم اینڈ کورٹس
  • تقرروتبادلے
  • شوبز
  • دلچسپ و عجیب
  • سائنس اور ٹیکنالوجی
  • صحت و تعلیم
  • کھیل
  • تبصرہ / تجزیہ
  • تاریخ فلسفہ

قلم کلب © 2019 - تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں.

Login to your account below

Forgotten Password?

Fill the forms bellow to register

All fields are required. Log In

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In

Discover more from Qalam Club

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue Reading