ویب ڈیسک
14 اپریل 2025
بھارت میں متنازع وقف بل کی منظوری کے بعد مختلف ریاستوں میں شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے، خصوصاً مغربی بنگال اس وقت بدترین احتجاجی لہر کی لپیٹ میں ہے۔
مرشد آباد میں مظاہرے اس قدر شدت اختیار کر گئے کہ جھڑپوں کے دوران تین افراد جان کی بازی ہار گئے جبکہ 150 سے زائد مظاہرین کو حراست میں لے لیا گیا۔ حالات کی سنگینی کے پیش نظر انٹرنیٹ سروس معطل ہے اور سیکیورٹی فورسز مزید کارروائیاں کر رہی ہیں۔
مظاہرین کا مؤقف ہے کہ یہ بل مسلمانوں کے مذہبی و سماجی حقوق پر حملہ ہے، جبکہ حکومت طاقت کا بے دریغ استعمال کر کے ان کی آواز دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی اس صورتِ حال کو بھارت کے جمہوری چہرے پر سوالیہ نشان قرار دیا ہے۔
اسی دوران بی جے پی کے رکنِ پارلیمنٹ جیوتیرمے سنگھ مہتو نے وزیرِ داخلہ امیت شاہ سے مغربی بنگال میں آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ (AFSPA) نافذ کرنے کی درخواست کی ہے۔ اس قانون کے تحت سیکیورٹی فورسز کو غیر معمولی اختیارات حاصل ہو جاتے ہیں، جن میں بغیر وارنٹ گرفتاری، تلاشی اور طاقت کا استعمال شامل ہے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ AFSPA جیسے سخت قوانین کا استعمال ایک مخصوص مذہبی شناخت کو نشانہ بنانے اور دبانے کی کوشش ہے، جو بھارت کے جمہوری اصولوں کے خلاف ہے۔
اب یہ سوال شدت اختیار کر چکا ہے:
کیا مغربی بنگال کو فوجی زون میں بدلنے کی تیاری ہے؟
اور کیا بھارت میں مذہب کی بنیاد پر شناخت ایک جرم بن چکی ہے؟