معروف صحافی اور تجزیہ کار مبشر لقمان نے 9 مئی کے واقعات سے متعلق عدالتی فیصلوں پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ جن لوگوں نے ریاستی املاک کو نقصان پہنچایا، عسکری تنصیبات پر حملے کیے اور ملک میں انتشار پھیلایا، اُن کے ساتھ انتہائی نرمی برتی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے عناصر کو نشانِ عبرت بنایا جانا چاہیے تھا، اور اُنہیں سزائے موت دی جانی چاہیے تھی تاکہ آئندہ کوئی ریاست کے خلاف ایسی جرأت نہ کرے۔
ایک انٹرویو میں مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ 9 مئی کا واقعہ محض ایک احتجاج نہیں تھا بلکہ ریاست کے خلاف کھلی بغاوت تھی۔ جن لوگوں نے GHQ، کور کمانڈر ہاؤس اور دیگر اہم مقامات پر حملے کیے، وہ کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ ان کے بقول، "یہ لوگ نہ صرف قانون کے مجرم ہیں بلکہ قومی سلامتی کے بھی مجرم ہیں، اور ایسی حرکتیں کسی بھی مہذب معاشرے میں ناقابلِ قبول ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ عدالتوں کو چاہیے تھا کہ وہ ایسی سخت سزائیں سناتیں جو دوسروں کے لیے مثال بن جاتیں۔ "یہ وقت نرمی کا نہیں، بلکہ فیصلہ کن اقدام کا تھا۔ مگر افسوس کہ عدالتی فیصلے اُس شدت کے حامل نہیں جو اس جرم کے مطابق ہونے چاہیے تھے،” مبشر لقمان نے مزید کہا۔
تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ اگر اب بھی ریاست نے کمزوری دکھائی تو کل کو کوئی اور گروہ اٹھ کر دوبارہ ایسی حرکت کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کی سالمیت، اداروں کی حرمت اور قانون کی بالادستی کو قائم رکھنے کے لیے لازم ہے کہ ان واقعات میں ملوث افراد کو سخت ترین سزائیں دی جائیں۔