لاہور ( نمائندہ خصوصی) نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے واضح کیا ہے کہ صوبے میں ہیلتھ کارڈ بالکل بند نہیں کر رہے نہ کسی غریب کا علاج بند کیا جارہا ہے۔
محسن نقوی نے اکبرچوک فلائی اوور منصوبے کا دورہ کیا اورکام کی رفتار کا جائزہ لیا، نگران صوبائی وزرا عامر میر اور اظفر علی ناصر بھی ان کے ہمراہ تھے، وزیراعلی نے منصوبے پر ترقیاتی کام پر اطمینان کا اظہار کیا۔میڈیا سے گفتگو کے دوران محسن نقوی نے کہا کہ ہیلتھ کارڈ کا غلط استعمال بند کیا ہے، دل کے آپریشن بالکل بند نہیں کیے، صرف نجی ہسپتالوں میں دل کے آپریشن پر 30فیصد ادا کرنا ہوگا، ہیلتھ کارڈ بند نہیں ہو رہے، کسی غریب کا علاج بند نہیں ہو رہا۔
محسن نقوی نے تفصیل بتاتے ہوئے مزید کہا کہ سرکاری سپتال میں مریض کا ہیلتھ کارڈ پر سو فیصد اور نجی ہسپتال میں 70فیصد مفت علاج ہورہاہے۔ ماضی میں ہیلتھ کارڈ کے غلط استعمال کی تفصیل میں نہیں جانا چاہتا، خدانخواستہ ایمرجنسی ہو تو میں خود بھی علاج کے لیے سرکاری اسپتال جانا چاہوں گا۔
ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے نگراں وزیراعلی پنجاب نے کہا کہ کام ٹھیک ہورہا ہے اور منصوبہ مقررہ مدت میں پورا ہوگا، بارشوں کی وجہ سے تھوڑی رکاوٹ پیش آئے گی۔ عید کے دنوں میں بھی 24 گھنٹے کام ہوا ۔ ترقیاتی کاموں پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔ تمام ترقیاتی کاموں سے متعلق نیسپاک سے ٹیکنیکل کلیئرنس سرٹیفکیٹ لیے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کلمہ چوک انڈرپاس میں پانی جمع ہونے کی رپورٹ جلد ملے گی، جس کے بعد وجوہات کا تعین کرکے ذمے داران کے خلاف کارروائی ہوگی۔ زیر تکمیل منصوبوں کو بروقت مکمل کروانا میری ترجیح ہے اور ہم شفافیت کو ہر صورت میں یقینی بنائیں گے۔ ترقیاتی منصوبوں پر مختصر وقت میں غیر معمولی کام سب کے سامنے ہے۔محسن نقوی نے کہا کہ شاہدرہ او ردیگر منصوبوں پر عید کی تعطیلات میں کام نہیں رکا۔
کنٹریکٹر نے لیبر کو 3گنا ادائیگی کر کے کام رکنے نہیں دیا۔ صوبائی دارالحکومت کے منصوبوں کی بروقت تکمیل کا ہدف حاصل کرنے میں کامیاب رہیں گے۔ لاہور میں صفائی کے حوالے سے نیا ریکارڈ قائم ہوا ہے۔ اس حوالے سے وزرا عامر میر، اظفر ناصر، کمشنر محمد علی رندھاوا اور ڈپٹی کمشنر نے بے مثال کارکردگی کامظاہرہ کیا۔
صوبے میں پولیس کی کارکردگی سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لاہورپولیس کس کو پروٹوکول دے رہی ہے مجھے بتائیں۔ جرائم کاگراف نیچے آرہاہے تاہم جس سطح سے نیچے آنا چاہیے تھا نہیں آ سکا۔