اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)وزیراعظم کے مشیر برائے امور کشمیر اور گلگت بلتستان قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ کشمیریوں نے حق خودارادیت کے حصول کیلئے بے مثال قربانیاں دی ہیں،
5 اگست 2019 کے بھارتی اقدامات کا مقصد بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنا ہے، کشمیریوں کو دبانے کے لیے نئے ہتھکنڈے استعمال کرنا بھارت کاوطیرہ رہا ہے۔ جمعہ کو یوم استحصال کشمیر کے حوالے سے انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیر پر اپنی پوزیشن تبدیل کرتا رہتا ہے جس میں اسے چند ممالک کی حمایت حاصل ہے،
بھارت اور اسرائیل ایک ہی پالیسی پر گامزن ہیں، کشمیریوں کی پاکستان سے بہت سی توقعات وابستہ ہیں، کشمیر کی آزادی کے بغیر پاکستان کی آزادی نامکمل ہے، مسئلہ کشمیر پر پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کا موقف ایک ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے بھارت کے ساتھ تعلقات میں بنیادی تنازعہ مسئلہ کشمیر ہے، ہم نے مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر رکھنا ہے، آزادی کی ہر تحریک کے پیچھے ایک فکری تحریک ہوتی ہے، ہمیں یونیورسٹیوں اور کالجز میں اپنے نوجوانوں میں مسئلہ کشمیر سے متعلق آگاہی پیدا کرنا ہے۔
قمر زمان کائرہ نے کہا کہ دنیا میں عالمی ضمیر نام کی کوئی چیز نہیں، مفادات اہم ہیں، پاکستان کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت جاری رکھے گا، بھارت سے مرعوب نہیں ہیں، کشمیر بارے پاکستان کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو مفادات کی بجائے مسئلہ کشمیر کو حل کرنے پر توجہ دینی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مسئلہ کشمیر کو دنیا کی توجہ کا مرکز بنائیں گے۔
قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ہمیں نئی نسل کو مسئلہ کشمیر بارے آگاہی فراہم کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی بنیاد مسئلہ کشمیر پر رکھی گئی، ہم مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے، پاکستان نے اس تنازعے کو عالمی سطح پر ہمیشہ اجاگر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کی تحریک ایک فکری تحریک اور انسانی مسئلہ ہے، پاکستان کی کوئی بھی حکومت اس مسئلے کو نظر انداز نہیں کرسکتی۔
انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019 کا بھارتی اقدام غیر قانونی ہے جس کی بین الاقوامی قوانین کے تحت کوئی قانونی اور اخلاقی حیثیت نہیں ہے۔ وزیراعظم کے مشیر برائے امور کشمیر اور گلگت بلتستان نے کہا کہ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں مسئلہ کشمیر سے متعلق مخلص ہیں، پیپلز پارٹی نے ہمیشہ دنیا کے تمام فورمز پر مسئلہ کشمیر پر موثر انداز سے پاکستان کا موقف پیش کیا ہے، مسئلہ کشمیر کا پر امن حل پاکستان پیپلز پارٹی کے بنیادی منشور میں شامل ہے۔
قمر زمان کائرہ نے کہا کہ میں نے وزارت امور کشمیر کی ورکنگ ڈسکرپشن تبدیل کرنے کی کوشش کی ہے، وزارت امور کشمیر کو آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے انتظامی معاملات کے علاہ مسئلہ کشمیر پر موثر انداز سے کام کرنے کی ضرورت ہے، مسئلہ کشمیر کوئی ہندو اور مسلم مسئلہ نہیں بلکہ کشمیریوں کے انسانی حقوق کا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک مستحکم اور خوشحال پاکستان ایک موثر وکیل کے طور پر کشمیر کا مقدمہ لڑسکے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت جاری رکھے گا، بھارت سے مرعوب نہیں ہیں، کشمیر بارے پاکستان کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، پاکستان میں مسئلہ کشمیر پر ہم سب کا ایک ایجنڈا ہے، پاکستان کے عوام کشمیر کی جدوجہد کے ضامن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا سے اپنی بات منوانے کے لیے ضروری ہے کہ ہم خود مضبوط ہوں، ہمیں کشمیریوں کا مقدمہ دنیا میں بہتر طریقے سے پیش کرنا ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑا تنازعہ کشمیر ہی ہے، ہم ہر فورم پر کشمیر کے حقوق اور اس کی آزادی کے موقف کو حمایت کرتے ہیں۔
تقریب سے سابق سیکرٹری خارجہ اور انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز کے ڈائریکٹر جنرل سہیل محمود، او آئی سی کے آزاد مستقل انسانی حقوق کمیشن کی رکن سابق سفیر تسنیم اسلم، آزاد کشمیر کی سابق وزیر برائے سماجی بہبود فرزانہ یعقوب، ایگزیکٹو ڈائریکٹر ریسرچ سوسائٹی آف انٹرنیشنل لاجمال عزیز، چیئرمین کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز الطاف حسین وانی، کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنماغلام محمد صفی، انسی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز کے ڈائریکٹر ملک قاسم مصطفی اور دیگر مقررین نے خطاب کیا۔
الطاف حسین وانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام بھارت کا تسلط تسلیم کرنے پر تیار نہیں ہیں۔ حریت کانفرنس کے سینئر رہنما غلام محمد صفی نے کہا کہ بھارت نے 1947 میں کشمیر پر تسلط جمایا جو اس وقت بھی قائم ہے تاہم اس کے خلاف کشمیریوں کی تحریک مزاحمت جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ قابض بھارتی افواج اپنے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں میں ملوث ہیں۔ تقریب سے انسٹیٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین خالد محمود نے بھی خطاب کیا۔