ا سلام آباد (نیوزرپورٹر) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ افسوس کی بات ہے کہ پی ٹی آئی کے حامی اپنے لیڈر کی کرپشن کا دفاع کرنے کے لیے بین الاقوامی فورمز پر اپنے ہی ملک کو بدنام کر رہے ہیں۔
آکسفورڈ یونیورسٹی میں پیش آئے واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آکسفورڈ یونین ڈیبیٹ میں بحث کا آغاز ایک طالب علم کے ذریعے موضوع کے تعارف سے ہوتا ہے، میرے مخالف بحث کا آغاز ایک پی ٹی آئی کے حامی طالب علم اسد نے کیا جو کہ عمران خان کو چانسلر بنانے کی ناکام مہم چلا چکا تھا، اس نے پاکستان کو ایک بدمعاش ریاست کے طور پر پیش کیا اور عمران خان کو لبرل جمہوریت کا چیمپئن بنا کر یہ تاثر دیا کہ انہیں انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ میں نے تقریر کے آغاز سے قبل پی ٹی آئی کے حامی کے دلائل کا جواب دیا اور پی ٹی آئی کا بیانیہ جھاگ کی طرح بیٹھ کو زمین بوس ہو گیا، میں نے کہا کہ "کیا عمران خان لبرل جمہوریت کی علامت ہیں یا طالبان جمہوریت کی؟ کیوں کہ وہ طالبان کے نظریے کے دلدادہ ہیں، کس ملک میں سپریم کورٹ کی جانب سے ماورائے آئین اقدام کے مرتکب مجرم کو لبرل جمہوریت کی علامت تسلیم کیا جائے گا؟”۔
مسلم لیگی رہنماءنے کہا کہ "کیا ایسا شخص جس کی سیاست فقط نفرت کو فروغ دینا اور مذہب کے کارڈ سے کھیلنا ہو، جس کا ثبوت میں کھڑا ہوں جس پر اس کے نتیجے میں قاتلانہ حملہ ہوا اور اس کی گولی میرے پیٹ میں موجود مجھے روزانہ عمران خان کے لبرل ازم کی یاد دلاتی ہے؟ کیا برطانیہ میں کوئی وزیراعظم قومی خزانے سے 190 ملین پانڈ تو کجا 90 پانڈ بھی چوری کرکے لبرل جمہوریت کی علامت بن سکتا ہے یا اسے ہمیشہ کے لیے کرپٹ قرار دے کر سیاست کو خیر باد کہلوا دیا جائے گا؟ جمہوریت میں ایسے بددیانت شخص کو کرپٹ کہا جاتا ہے نہ کہ یہ لبرل جمہوریت کی علامت ہے”، اس پر ایوان نے تالیاں بجا کر اس موقف کو سراہا اور ہم نے یہ ڈیبیٹ 145 کے مقابلے میں 184 ووٹوں سے جیت لی۔