معاون خصوصی اطلاعات ڈاکٹرفردوس عاشق اعوان کا کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگومیں کہنا تھا کہ اجلاس میں چیئرمین پی آئی اے نے ماضی کی داستانیں سنائیں،2008 سے 2018 تک حکمرانوں نے پی آئی اے کو چنگچی رکشہ کے طور پر استعمال کیا، رکشہ بھی اس طرح استعمال نہیں ہوتا جیسے پی آئی اے کو استعمال کیا جاتا رہا، قومی ایئرلائن کے ساتھ کرائے کی سائیکل سے بھی برا سلوک کیاگیا، سیاست کی بھینٹ چڑھنے سے پی آئی اے خسارے کا شکار ہوئی، پی آئی اے کے پائلٹس ذاتی ڈرائیور کی طرح استعمال کیے جاتے رہے۔
فردوس عاشق اعوان نے اعداد و شمار بتاتے ہوئے کہا کہ قومی ایئرلائن میں بلاجواز سالانہ بنیادوں پر 503 افراد کو غیر قانونی طور پر بھرتی کیا جاتارہا، پی آئی اے کے 33 دفاتر یونین کے قبضے میں تھے، 2012 سے 2017 تک 50 وی آئی پی فلائٹس چلائی گئیں، جن کے باعث ایک ارب 6 کروڑ کا نقصان جبکہ کروڑوں روپے جرمانے کی ادائیگی بھی کرنا پڑی، 31 ڈومیسٹک فلائٹس کو نیشنل روٹس سے ہٹا کر سکھر ایئرپورٹ پراتارا گیا، 21 پی آئی اے جہازوں کا 21 مرتبہ رخ تبدیل کروایا گیا، جہازوں کا رخ سکھر کی طرف موڑنے پر پی آئی اے کو 55 لاکھ روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔
معاون خصوصی اطلاعات نے مزید بتایا کہ 45 وی آئی پی فلائٹس نوازشریف اور ان کے خاندان کے لئے استعمال ہوئیں جس سے پی آئی اے کو ساڑھے نو سو کروڑ کا نقصان ہوا، نوازشریف کا علاج حکومتی خرچے پر ہوا، وہ جب تک علاج کیلیے لندن میں تھے اس دوران پی آئی اے کا جہاز لندن ایئر پورٹ پر کھڑا رہا جس پر 28 کروڑ روپے خرچہ آیا، قوم اس خاندان کی بیماریوں کا بل ادا کرتی رہی جبکہ یہ کہتے رہے کہ علاج کا خرچ اپنی جیب سے اٹھایا گیا، ان کے اپنے بچےکروڑوں روپےمالیت کے گھروں میں رہائش پذیر ہیں، سابق صدر ممنون حسین کے کھلائے گئے دہی بھلوں کی قیمت قوم نے 27 کروڑ روپے ادا کی۔ کابینہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ 2008 سے 2018 تک دہی بھلوں اور سیر سپاٹوں پر آنے والے اخراجات سابق حکمرانوں سے وصول کئے جائیں گے۔
فردوس عاشق اعوان کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ دور حکومت میں پی آئی اے کی آمدنی میں 22 فیصد اضافہ ہوا اور اخراجات میں 20فیصد کمی ہوئی ہے جس سے معاملات میں بہتری آئی ہے، اس سال قومی ایئرلائن اپنے پاوٴں پر کھڑی ہوجائے گی، قیادت درست سمت رکھے تو بدترین حالات میں اچھے نتائج دیئے جاسکتے ہیں۔