لاہور( نمائندہ خصوصی) وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے داخلہ و قانونی امور عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ یہ اطلاعات ہیں کہ پرویز الٰہی بیرون اپنے بیٹے کے پاس جانا چاہتے ہیں لیکن انہیں مونس الٰہی کی طرح بھاگنے نہیں دیں گے اور ان کا نام نو فلائی لسٹ میں ڈالنے کی تجویز زیر غور ہے ، آئین کے مطابق پرویز الٰہی کو ہر صورت اعتماد کا ووٹ لینا ہوگا اس میں تاخیر تو ہو سکتی ہے لیکن ناکامی پرویز الٰہی کا مقدر ہے ۔
لاہور ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ سماعت کے دوران پرویز الٰہی کے وکیل کے پاس کوئی قانونی دلائل نہیں تھے ۔آئین کے آرٹیکل130کا سب آرٹیکل 7یہ واضح کہتا ہے کہ گورنر پنجاب کے پاس اتھارٹی ہے کہ وہ وزیر اعلی کو اعتماد کے ووٹ کا کہے ، آئین کو ری رائٹ یا ختم نہیںکیا جا سکتا ۔یہ لارجر بنچ کا کیس ہے ،مناسب وقت دیا جائے گا مگر پرویز الٰہی کو اعتماد کا ووٹ لینا ہوگا اس کے لئے ایک ہی ٹیسٹ ہے کہ وہ فلور ٹیسٹ ہے ،گورنر نے کیوں کہا اس کی کیا وجوہات ہیں آپ نے گورنر کے آرڈر کو غلط ثابت فلور آف دی ہائوس کرنا ہے اور اس کا ایک ہی طریقہ ہے کہ آپ نے فلور آف دی ہائوس 186ممبران کی حمایت حاصل کرنی ہے اور اس کے سوا دوسرا کوئی حل نہیں ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہم علی ظفر صاحب کے شکر گزار ہیں کہ انہوںنے ممبر شپ کا ابہام دور کر دیا ،آرٹیکل130کاسب آرٹیکل7ٹوٹل ممبر شپ کی بات نہیں کرتا ، اس میں صرف ممبرز ہیں ، اگر 371ہیں اگر خدانخواستہ ان میں سے کوئی فوت ہوجائے یا کوئی نہ حاضر ہو تو ایوان369پر آ جائے گا اور اکثریت لینا ہو گی ، پرویز الٰہی کو 186ووٹ لینے ہوں گے ،وزیر اعلیٰ پنجاب مزید اعتماد کا ووٹ لینے سے بھاگ سکتے ہیں نہ چھپ سکتے ہیں۔ اطلاعات ہیں کہ وہ بیرون ملک اپنے بیٹے کے پاس جا سکتے ہیں، ان کی باقی فیملی کا نام نو فلائی لسٹ میں ہے ،وزیر اعلیٰ کا نام نو فلائی لسٹ میں ڈالا جائے یہ اچھا نہیں لگتا اس لئے وہ اس سے گریز کریں اورمت باہر بھاگیں ۔ عمران خان نے ان پر کرپشن کے الزامات لگائے ہیں کہ پرویز الٰہی اور ان کے بیٹے مونس الٰہی کی اربوں روپے کی کرپشن سے پی ٹی آئی کی ساکھ متاثر ہوئی ہے ۔ حکمران اتحاد کے اختلافات کھل کر سامنے آ گئے ہیں ۔
صوبے میں آٹے کا بحران ہے لیکن انہیںکوئی پرواہ نہیں ہے ، یہ دن میں پچیس میٹنگز کرتے ہیں لیکن اس میں صرف وزیر اعلیٰ کے اعتماد کا ووٹ کا معاملہ زیر بحث آتا ہے ۔علی ظفر نے تاریخ لینے کی کوشش کی لیکن فاضل بنچ نے اسے مسترد کر دیا، اس کی روزانہ سماعت ہو گی اور امید ہے کہ اس ہفتے میں ہی فیصلہ آ جائے گا۔ یہ طے ہے کہ اعتماد کا ووٹ لازم و ملزوم ہے اور اس سے بھاگا نہیں جا سکتا، پرویز الٰہی جتنی جلدں لیں گے سبکی سے بچیں گے اور جتنی تاخیر کا شکار کریں گے ان کے ممبرز مزید کم ہوںگے ،ابہام اورآئینی بحران بڑھتا جائے گا ،ایک ہی بات ہے کہ پرویز الٰہی یا تو اعتماد کا ووٹ لو یا گھر جائو تیسرا کوئی آپشن نہیں ہے ،ہم آپ کو مونس الٰہی کی طرح بھاگنے نہیں دیں گے جس طرح مونس الٰہی ماسٹر پلان کے پیسے لے کر بھاگ گئے ہیں ۔فاضل عدالت کی جانب سے ماسٹر پلان عملدرآمد روکا گیا اور ہم اس کیس کو بھی بھرپور طریقے سے لڑیں گے۔ یہ اطلاعات ہیں کہ پرویز الٰہی اپنے بیٹے کے پاس باہر چلے جائیں گے اس لئے ان کا نام بھی نو فلائی لسٹ میں ڈالنے کی تجویز زیر غور ہے ۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب اسمبلی میں رن آف الیکشن ہوگا اورسادہ اکثریت والا وزیر اعلیٰ منتخب ہوگا مسلم لیگ (ن) سے ہوگا ، پی ٹی آئی کے ممبران تذبذب کا شکار ہیں کیونکہ ان کی کوئی لیڈر شپ ہے نہیں ، حیلے بہانوں سے اعتماد کے ووٹ کو تاخیر کا شکار کیا جارہا ہے ، اس میں تاخیر ہو سکتی ہے لیکن ناکامی پرویز الٰہی کا مقدر ہے ، یہ الٹا ہو کر بھی 186 ووٹ پورے نہیں کر سکتے۔انہوں نے کہا کہ حمزہ شہباز کی بیٹی کی مجبوری ہے ، ہم یہاں موجود ہیں اورمتحد ہیں اورآپ جوش بھی دیکھ سکتے ہیں،میرے اور رانا آنے کے آنے سے ہمارے ممبران کاحوصلہ بڑھ گیا ہے اور ان کا بھرپور مقابلہ کریں گے۔
رانا مشہود نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چاہے وہ آٹا ہے ، گھی ہے ،کھاد ہے ،دوائیاں ہیں ، یونیورسٹیوں کے بل ہیں ،یہاں اکیس اکیس بل ایک دن میں پیشگی پکڑ کر پاس کرائے گئے ہیں اور پیسے پکڑ کر مونس الٰہی باہر جمع کرانے چلا گیا ہوا ہے ، پنجاب کی عوام بھوک سے بلک رہی ہے لیکن انہوںنے 17دنوں میں جو پیسہ اکٹھا کیا ہے اسے ڈیپازٹ کرانے باہر چلے گئے ہیں ۔انہوںنے کہا کہ پرویز الٰہی نے 17دن حکم امتناعی پر گزارے ہیں ، عدالتی وزیر اعلی ہیں ۔پنجاب میں وزیر اعلیٰ کا نیا انتخاب ہوگا اور ان شا اللہ (ن) کا وزیر اعلیٰ آئے گا۔ ہمارا پلان اے بی اور سی تھا، پلان اے میں ان کی دوڑیں لگ گئیں، بی کے اندر وزیر اعلیٰ (ن) لیگ کا آئے گا ۔