کراچی(کامرس ڈیسک)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ ملک معاشی عدم استحکام، کم شرح نمواور ناقابل برداشت مہنگائی کے مشکل دور سے گزر رہا ہے۔
ان حالات میں آئی ایم ایف کی شرائط پر مکمل عمل درآمد پاکستان کی عالمی ریٹنگ بہتر بنانے کا واحد زریعہ ہے جس سے مزید قرضوں کا حصول، پرانے قرضوں کا رول اوور اور بیرونی سرمایہ کاری کا آغاز ممکن ہے۔ عالمی درجہ بندی بہتر ہونے سے سستے قرضے مل سکیں گے جوملکی بقاء کے لئے ضروری ہیں۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جنوری 2022 سے جون 2023 تک ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں باسٹھ فیصد کمی آ چکی ہے جس نے عوام کی قوت خرید کو ختم کر دیا ہے۔
آئی ایم ایف سے سٹینڈ بائی پروگرام کی منظوری اور 1.3 ارب ڈالر قرض کے حصول کے بعد اسٹیٹ بینک میں زرمبادلہ کے ذخائر آٹھ ارب ڈالر سے تجاوز کر گئے ہیں، شرح سود کو بائیس فیصد تک بڑھا دیا گیا ہے درآمدی پابندیاں بظاہر ختم کر دی گئی ہیں مگر گارگو کلیرنس سست روی کا شکار ہے جبکہ ڈالر پر سے کنٹرول ختم کر دیا گیا ہے، پاکستان اسٹاک مارکیٹ 48 ہزار پوائنٹ سے تجاوز کر گئی ہے جس سے کاروباری برادری کے اعتماد کا پتہ چلتا ہے۔
مہنگائی 39 فیصد سے 29 فیصد پر آگئی ہے۔ جبکہ ملک کی عالمی درجہ بندی بھی قدرے بہتر ہوئی ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ جولائی 2022 سے جون 2023 تک مالیاتی خسارہ 7.6 فیصد رہا ہے جسکی وجہ سے بجٹ میں نئے ٹیکس لگائے گئے ہیں۔ جون 2024 تک پاکستان نے غیر ملکی قرضوں کی مد میں پچیس ارب ڈالرادا کرنا ہیں جن کو رول اوور کرانا ضروری ہوگا اور اگر آئی ایم ایف کو معاہدہ کی خلافی کرکے ناراض کیا گیا تو یہ ناممکن ہو جائے گا۔
الیکشن کے بعد پاکستان کو ایک طویل المدتی آئی ایم ایف پروگرام کی ضرورت پڑے گی اس دوران حقیقی معاشی اصلاحات کی گئیں تو پاکستان میں بجلی کی قیمتیں کم ہو سکتی ہیں جس سے کاروباری لاگت کم ہونے کے نتیجے میں پاکستان کی ایکسپورٹس میں اضافہ ممکن ہے۔ معیشت بہتر ہونے سے عالمی درجہ بندی بہتر ہو جائے گی جس سے قرضوں کا حصول آسان ہو جائے گا جبکہ سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوگا۔
موسمیاتی تبدیلی کے معاملے میں پاکستان کا شمار دس کمزور ترین ممالک میں ہوتا ہے، گزشتہ سال سیلاب کی وجہ سے اکتیس ارب ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے اور مستقبل میں ایسے واقعات کو روکنے کے لئے بھرپور اقدامات کی ضرورت ہے جس کے لئے وسائل نہیں ہیں۔ ارباب اختیار اس سلسلیمیں عالمی برادری کے وعدوں کا مزید انتظار نہ کریں کیونکہ یہ ہمارا مسئلہ ہے اور ہم نے ہی اسے حل کرنا ہے۔
\