لاہور پولیس کے28بدنام زمانہ ڈی ایس پیز اور انسپکٹر زحرام کاری ،قماربازی کے اڈوں اور منشیات فروشوں سے باقاعدہ رشوت لیتے ہیں جبکہ اکثر ہر طرح کے کریمنلز سے اپنا حصہ وصول کرتے ہیں اور یہ سلسلہ طویل عرصہ سے جاری ہے۔
کیپٹیل سٹی پولیس چیف بی اے ناصر نے انٹیلی جنس ایجنسی اور انٹرنل اکاونٹبیلٹی برانچ کی رپورٹ کی روشنی میں کرپٹ پولیس افسران کی کرپشن کے طریقوں کی فہرست ڈی آئی جی آپریشن اشفاق احمد خان ،ڈی آئی جی انوسٹی گیشن ڈاکٹر انعام وحید ،ڈی آئی جی سیکورٹی ڈویژن اور سٹی ٹریفک پولیس افسر کو بھیجی ہے، اور سفارش کی ہے کہ ڈی ایس پیز اور انسپکٹرز کے خلاف انکوائریز اور سخت محکمانہ کارروائی کر کے انہیں رپورٹ بھجوا ئی جائے تاکہ محکمے سے کالی بھیڑوں کا محاسبہ کیا جا سکے۔
تاہم لاہور کے دو انسپکٹرز صرف اس وجہ سے بچ گئے کہ انکے سرکل آفسیراے ایس پی کی سپیشل ٹیم سرکل کے تمام گیسٹ ہاﺅسز اور ہوٹلز سے منتھلی ڈائریکٹ وصول کرتی ہے ۔ایک اعلی پولیس افسر کا کہنا ہے کہ ایسے کرپٹ پولیس افسران کی فیلڈ پوسٹنگ کے دوران فائنل کی گئی تفتیشیں اور انکوائریز پر بھی سوالیہ نشان لگ گیا ہے کیونکہ کوئی کرپٹ پولیس افسر جو جرائم کرا کے رشوت لے وہ کسی صورت انصاف نہیں کرسکتا ۔
سی سی پی او لاہور آفس سے جاری مراسلہ نمبر 35151.55/E&T.VIکے ساتھ پولیس افسران کی فہرست بھی بھجوا ئی گئی ہیں جس میں ڈی ایس پی باغبانپورہ محمد ابراھیم ، ڈی ایس پی علامہ اقبال ٹاﺅن ملک عبدالغفور،ڈی ایس پی سی آئی اے سٹی عثمان حیدر گجر ، ڈی ایس پی ٹبی سٹی محمد عثمان ،ڈی ایس پی ٹریفک امتیاز الرحمن ،ڈی ایس پی ٹریفک سجاد حیدر،ڈی ایس پی ندیم بٹ ، ڈی ایس پی طاہر اقبال ورائچ،ڈی ایس پی خالد محمود تبسم شامل ہیں
اسی طرح منشیات فروشوں ،قماربازوں ،گیسٹ ہاﺅسز اور ہوٹل مالکان و ریمنلز سے رشوت لینے والے انسپکٹر میںسابق انچارج انوسٹی گیشن سبزہ زار حسنین حیدر ،سابق ایس ایچ او سبزہ زار محمد انور،ایس ایچ او وحدت کالونی محمد اکمل ،انسپکٹر قیصر جمیل ملوث ہیں
ایس ایچ او سول لائن بابر انصاری ، ایس ایچ او نوانکوٹ علی عباس ،ایس ایچ او رنگ محل محمد ایوب ، ایس ایچ او مغلپورہ مدثر اللہ خان ،ایس ایچ او بادامی باغ سہیل حسین کاظمی ،ایس ایچ او نواب ٹاﺅن عمران خان، انچارج انوسٹی گیشن ڈیفنس سی ظہیر الدین بابر اعوان وغیرہ شامل ہیں ۔ ذرائع کا کہناہے کہ اس حوالے سے دیگر پولیس افسروں کی خفیہ انکوائریز جاری ہیں.