لاہور( نمائندہ خصوصی)چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے اومنی گروپ کی جانب سے ہرجانے کے نوٹس پر جواب دیدیا ۔
بیرسٹر حسان خان نیازی اور بیرسٹر میاں ولید اشرف کی وساطت سے بھجوائے گئے اپنے جواب میں نے اومنی گروپ کی جانب سے نیب سے کی گئی پلی بارگین کی تفصیلات بھی فراہم کردیں۔تحریک انصاف کے میڈیا سیل کی جانب سے جاری کئے گئے اعلامیے کے مطابق اومنی گروپ نے 22 نومبر 2022 کو عمران خان کو ہرجانے کا نوٹس بھجوایا تھا ۔
عمران خان کے وکلاءنے اپنے جواب میں کہا ہے کہ یہ نوٹس قانونی اعتبار سے سراسر ناقص ہے،نوٹس ہتک عزت آرڈیننس 2002 کے قواعد و ضوابط پر پورا نہیں اترتا،جولائی 2018 میں سپریم کورٹ کے حکم پر بنائی گئی جے آئی ٹی کی تحقیقاتی رپورٹ میں اومنی گروپ، زرداری گروپ اور بحریہ ٹاﺅن کے مابین قریبی تعلقات کا انکشاف ہوا، نیب کی جانب سے جعلی اکاﺅنٹس اور بدعنوانی کے چھ کیسز پر تحقیقات کا آغاز کیا گیا،
نیب ریفرنسز کے مطابق ان کیسز میں زرداری گروپ اور بحریہ ٹاﺅن کے ساتھ اومنی گروپ کو بھی نامزد کیا گیا، احتساب عدالتوں کی منظوری سے 9 ارب کے پلی بارگین کی اجازت دی گئی، ریاست بنام حسین لوائی کے ریفرنس میں 2129.789 ملین ، ریاست بنام منظور قادر کاکا کے ریفرنس میں 200 ملین ،ریاست بنام خواجہ انور مجید کے ریفرنس میں 1563.019 ملین کے پلی بارگین کی منظوری دی گئی۔ عمران خان کے جواب میں مزید کہا یاہے کہ مشتاق احمد اور زین ملک کے مشترکہ اکاﺅنٹ کے ذریعے بحریہ ٹاﺅن سے 8.3 ارب روپے کی جعلی اکاﺅنٹس میں کی جانے والی ٹرانزیکشن میں سے 31.794 ملین کے پلی بارگین منظوری دی گئی،زرداری گروپ کی جانب سے جے وی اوپل۔225میں1.22 ارب کے کک بیکس کے معاملے میں 170 ملین کی پلی بارگین کی اجازت دی گئی، بحریہ ٹاﺅن پرائیویٹ لمیٹڈ اور زین ملک اور مشتاق احمد کے مشترکہ اکاﺅنٹ سے جعلی اکاﺅنٹ میں کی جانے والی ٹرانزیکشن میں سے 4955.95 ملین روپے کی پلی بارگین کی منظوری دی گئی۔
عمران خان کی جانب سے کہا گیا کہ ان حقائق کی وجہ سے اومنی گروپ کی جانب سے بھیجا گیا نوٹس بے بنیاد، غیر قانونی، جعلی اور یکسر غلط ہے، اومنی گروپ فوری طور پر اپنا نوٹس واپس لے اور معافی مانگے۔