اسلام آباد (کامرس ڈیسک) مالی سال 2022-23ء کے آخری چار ماہ میں سگریٹ سیکٹر پر 60 ارب روپے کے اضافی ٹیکس عائد کرنے کے باوجود سگریٹ سیکٹر سے ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہونے کے بجائے 65 ارب روپے کی کمی آگئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ایف بی آر نے سگریٹ سیکٹر سے ٹیکس وصولی کا ہدف 240 ارب روپے مقرر کیا تھا مگر ہدف کی بجائے 175ارب روپے کی ٹیکس وصولیاں ہونے کا انکشاف ہوا ہے جو مالی سال 2021-22ء میں حاصل ہونے والی 180 ارب روپے کی وصولیوں اسے بھی پانچ ارب روپے کم ہیں۔
سگریٹ سیکٹر سے ٹیکس وصولیوں میں کمی کی بڑی وجہ سگریٹ پر عائد ٹیکس میں ایک دم ڈیڑھ سو فیصد اضافہ ہے جس کی وجہ سے قانونی طور تیار کیے گئے سگریٹ کی پیداوار اور فروخت میں کمی آئی ہے، اس عمل کے باعث اسمگل شدہ اور نان ڈیوٹی پیڈ غیر قانونی سگریٹ کی فروخت میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔
اس حوالے سے پاکستان ٹوبیکو کمپنی کے ہیڈ آف ایکسٹرنل افیئرز سمیع زمان کا کہنا ہے کہ ٹیکس چوری میں ملوث سگریٹ فیکٹریاں غیر قانونی طور پر تمباکو کی خریداری کے عمل میں شامل ہیں۔ آج پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ٹیکس چوری میں ملوث سگریٹ فیکٹریوں کی تمباکو خریداری کے عمل کو قانون کے مطابق بنایا جائے، موجودہ سیزن کے لیے پاکستان تمباکو بورڈ کو انڈسٹری کی جانب سے 75 ملین کلو کی طلب کا تخمینہ جمع کروایا گیا تھا، موسمی طوفان کی وجہ سے موجودہ سیزن میں 72 ملین کلو تمباکو کاشت ہو سکا ہے، موجودہ صورتحال میں 13 ملین کلو تمباکو کی کمی ہے، حکومت کی جانب سے کم از کم فی کلو تمباکو کی قیمت 310 روپے مقرر ہے۔
انہوں نے بتایا کہ موجودہ سیزن میں تمباکو فی کلو 430 روپے سے لے کر 1400 روپے فی کلو تک فروخت ہو رہا ہے، تمباکو کی قیمت میں اضافہ کی وجہ سے پاکستان کی تمباکو برآمدات میں شدید کمی واقع ہوئی ہے، موجودہ سال ملکی تمباکو برآمدات کا ہدف 42 ملین کلو تھا، تمباکو برآمدات کے ہدف کا حجم 100 ملین ڈالر تھا، تمباکو کی قیمتوں میں شدید اضافے سے برآمدات کے ہدف کا حصول ناکام ہو رہا ہے۔
انہوں ںے بتایا کہ مالی سال 2022-23ء میں سگریٹ انڈسٹری پر ٹیکسوں کی شرح میں 150 فیصد اضافے ہوا ہے، ٹیکسوں کی شرح میں اضافہ کے باوجود 240 ارب روپے کے ہدف کے مقابلہ میں 175 ارب روپے ٹیکس جمع ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم ابھی تک تمام سگریٹ فیکٹریوں پر لاگو نہیں کیا جاسکا، ٹیکسوں میں اضافے کے بعد سے اسمگل سگریٹوں کی فروخت میں ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، غیر قانونی سگریٹ تجارت ایسی رہی تو اگلے سال قانونی سگریٹ کم اور غیر قانونی سگریٹ زیادہ تعداد میں فروخت ہونے کا اندازا ہے، حکومت آزاد کشمیر میں سگریٹ فیکٹریوں پر ٹریک اینڈ ٹریس کو فورا طور پر لاگوکرے۔