پاکستان اور سعودی عرب نے ارضیاتی سروے کے شعبے میں مشترکہ کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ سعودی عرب جیولوجیکل سروے کے سربراہ انجینیئر عبد اللہ مفطر الشمرانی کے مطابق، یہ باہمی تعاون تجربات اور علم کے اشتراک کے ذریعے مزید بڑھایا جائے گا۔
پاکستان اپنے قدرتی معدنی ذخائر سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے، جن کی مالیت چھ ٹریلین ڈالر تک متوقع ہے۔ ارضیاتی سرویز اور سائنسی تحقیق سے نہ صرف زمین کی خصوصیات سامنے آتی ہیں بلکہ اس میں موجود اشیاء کا تجزیہ بھی کیا جاتا ہے۔ پاکستان کا معدنی شعبہ نمک، تانبے، سونے اور کوئلے جیسے اہم ذخائر رکھنے کے باوجود عالمی معدنی برآمدات میں صرف 0.1 فیصد حصہ رکھتا ہے۔
انجینیئر عبد اللہ مفطر الشمرانی نے بتایا کہ سعودی عرب اور پاکستان کے سروے ڈیپارٹمنٹس کے حکام کے درمیان ملاقات ہوئی ہے اور دونوں ممالک کے درمیان تعاون پر اتفاق کیا گیا ہے۔ اس تعاون سے دونوں ممالک کو تجربات، مشاہدات اور علم کا تبادلہ کرکے فائدہ پہنچے گا۔
سعودی عرب کی جانب سے منرل سمٹ میں بھی ایک وفد پاکستان بھیجا گیا، جس میں حکومتی حکام کے ساتھ ساتھ سرمایہ کار بھی شامل تھے۔ انہوں نے پاکستانی کمپنیوں کے ساتھ مفید بات چیت کی اور دونوں ممالک میں نئے مواقع کی تلاش جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا۔
پاکستان میں سونے اور تانبے کے وسیع ذخائر ہیں، خاص طور پر بلوچستان کے جنوب مغربی علاقے ریکوڈک میں، جہاں 5.9 ارب ٹن خام معدنیات موجود ہیں۔ اس ذخیرے کی ترقی پاکستان کی معیشت پر مثبت اثرات مرتب کر سکتی ہے۔