تھل کے معدوم پرندے
تحریر: مہر کامران تھند
ہد ہد تھل کے خوبصورت پرندوں میں سے ایک پرندہ ہے جسے مقامی سرائیکی زبان میں درکھان پکھی کہا جاتا ہے درختوں پر ٹُھک ٹُھک کی آواز کے ساتھ کافی مشہور ہے ، بچپن میں بچے اسکو دیکھتے ہی آواز لگاتے تھے کہ درکھان پکھی،درکھان پکھی ڈسا کتھاں ہے پانڑی (ہد ہد بتاؤ پانی کہاں ہے ) اور یہ پرندہ زمین کے مختلف حصوں پر چونچ مارتا ، چونکہ تھل میں نہری نظام سے پہلے پانی کھارا ہوتا تھا اور کنویں بھی دور دور ہوتے تھے تو میٹھے پانی کی تلاش علاقائی آبادی کے لئیے مشکل ہوتا تھا۔
کہا جاتا تھا کہ جہاں درکھان پکھی(ہدہد) کی رہائش ہے وہاں پانی میٹھا ہوگا۔ ویکیپیڈیا اور گوگل کی معلومات کے مطابق ہد ہد (Eurasian Hoopoe) کا سائنسی نام *Upupa epops* ہے۔ ہد ہد کی خاصیت یہ ہیں کہ اسکے پروں کے پر سفید اور سیاہ دھاریاں دوسرے پرندوں سے ممتاز کرتی ہیں ، اس کے علاؤہ ہد ہد کے سر پر پروں کا ایک تاج ہوتا ہے جسے مقامی لوگ کہتے ہیں کہ انہیں یہ تاج حضرت سلیمان علیہ السلام جو ایک پیغمبر تھے نے دیا تھا ، ویسے اس پرندے کا زکر قرآن پاک میں ملتا ہے کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کی بادشاہی کے دوران یہ پرندہ فوج کا ہر اول دستے میں شامل تھا جو دور سے زمین پر اور زمین کے اندر پانی تلاش کرسکتا تھا اسکے علاؤہ یہ بھی روایت ہے کہ ملکہ بلقیس کو بھی خط ہد ہد نے پہنچایا تھا۔
ہدہد کی چونچ بھی دوسرے پرندوں کی نسبت لمبی ہوتی ہے اور سخت ہوتی ہے کیونکہ یہ پرندہ عموما سخت سے سخت درختوں کے تنوں میں سوراخ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔اور زیر زمین حشرات اور کیڑے مکوڑوں کو نکال کر خوراک بنانے میں مدد کرتی ہے۔ اور اکثر یہ درختوں کے تنوں پر ٹھک ٹھک کرتا رہتا ہے شاید اسی لئیے مقامی لوگوں نے اس کا نام درکھان پکھی رکھا ہے کیونکہ ایک بڑھئی بھی سارا دن لکڑیوں کے ساتھ ٹُھک ٹُھک لگائے رکھتا ہے۔
یہ پرندہ کھلے میدانوں، جنگلات، باغات اور بڑےدرختوں کے تنوں میں سوراخ کرکے رہائش رکھتا ہے اور گھر بنانے کی زمہ داری نر ہدہد کی ہوتی ہے عام طور پر کھلے میدانوں،عمارتوں کی درزوں ، زمین و پہاڑوں میں سوراخوں میں اپنا گھونسلہ بناتا ہے ۔ اس پرندے کی ایک خاص اور پسندیدہ خصوصیت یہ ہے کہ یہ پرندہ اپنا گھر گھونسلہ بنانے کے بعد مادہ ڈھونڈتا ہے، پھر اس کے لئیے خوراک ڈھونڈھ پہنچتا ہے اگر مادہ ہدہد نے خوراک حاصل کرلی تو اسے اپنے گھر کی طرف لے جاتا ہے گھونسلہ پسند آنے پر مادہ اپنی رضامندی دیتی ہے جس سے یہ پھر ملاپ کرتے ہیں ۔ اور یہ پرندہ مادہ کے مر جانے یا کھو جانے پر باقی زندگی اکیلے گزار دیتا ہے ۔ ہد ہد کی خوراک میں کیڑے، حشرات، لاروے، اور چھوٹے رینگنے والے جانور شامل ہیں۔
ہد ہد ایک تنہا اور جوڑے میں رہنے والا پرندہ ہے۔ یہ اپنی مخصوص کام "ٹُھک ٹُھک” اور آواز "ہپ ہپ” سے پہچانا جاتا ہے، جسے یہ اپنی حدود کی نشاندہی اور ملاپ کے موسم میں ساتھی کو متوجہ کرنے کے لئے استعمال کرتا ہے۔ہد ہد کی آبادی مختلف علاقوں میں مختلف رہی ہے علاقہ تھل میں دو دہائیاں قبل انکی تعداد بہت زیادہ تھی ، مقامی لوگوں کے مطابق چونکہ سڑکوں اور نہری کناروں پر بڑے بڑے کیکر ، شیشم کے درخت تھے اور زمینداروں کے رقبوں پر بھی کنویں کے ساتھ بھی پیپل، بوہڑ، کیکر،شیشم کے درخت صدیوں پرانے تھے تو ان کے تنوں میں سوراخ کرکے رہائش پزیر تھے اور گھروں میں دانا دنکا چگتے رہتے تھے لیکن اب یہ پرندہ کبھی کبھار ہی نظر آتا ہے ۔
ہمارے علاقہ تھل میں ایک اور خوبصورت پرندہ فاختہ جسے مقامی زبان میں گیرا کہا جاتا ہے ۔ ناپید ہوتا جا رہا ہے درمیانے سائز میں خوبصورت بھوری اور سرخ آنکھوں والی فاختہ عام طور پر بھوری، سرمئی، یا مٹیالے رنگ کی ہوتی ہے، جو علاقے کے خشک اور صحرائی ماحول سے ملتی جلتی ہے اور یہ صحرائی ماحول فاختہ کے لیے موزوں ہے۔ یہ عام طور پر درختوں، جھاڑیوں، اور کھیتوں کے قریب اپنے گھونسلے بنا لیتی ہیں اور اپنی افزائش نسل کرتی ہیں خوراک میں مرغوب غذا میں بیج، اناج، اور پھل ہیں ، بیر، شہتوت، کھجور،گندم، آڑو، کنو ، آم جیسے پھل سے اپناپیٹ بھرتی ہیں.
علاقہ تھل چونکہ ایک خشک علاقے ہونے کی وجہ سے فاختہ پانی کی تلاش میں بھی رہتی ہے محبت اور امن کی علامت کے طور پر مانا جانے والا پرندہ فاختہ اور سنہری پروں اور تاج والا پرندہ درکھان پکھی (ہدہد) مقامی افراد کے شکار اور نامناسب موسمی حالات، درختوں کی عدم دستیابی، پانی کے زخائر میں کمی، زرعی ادویات کا بے جا استعمال ، ناسازگار ماحول اور بڑھتی انسانی آبادی کی وجہ ختم ہوتے جارہے ہیں ۔ سرکاری سطح پر پرندوں کی اہمیت و افادیت بارے آگاہی مہم چلانے کے ساتھ اسکی افزائش کے لئیے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے، سرکاری اداروں کے ساتھ ساتھ مقامی لوگوں کو بھی اپنے علاقائی پرندوں بارے اقدامات کرنے چاہئیں۔ تاکہ انسانوں کے ساتھ ساتھ پرندوں کی نسل بھی پروان چڑھ سکے.