اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کی کوئی بھی صورت ہو اس میں کہیں نہ کہیں بھارت ملوث ہے اور اس حوالے سے بھارت کی کارروائیاں کسی دشمن ملک سے بھی آگے جا چکی ہیں،
پاکستان دہشتگردی کی آگ میں جھلس رہا ہے ،پاکستان کے تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں سمیت صحافیوں اور ہر مکتبہ فکر نے قربانیاں دیں اور اس کا شکار رہا ہے،جس انداز میں بھارت کو دنیا کے سامنے بے نقاب ہونا چاہیے وہ ہم نہیں کر پائے مگر کچھ حد تک کامیابی ملی ہے،تحریک طالبان افغانستان کے ہمارے ساتھ اور بین الاقوامی برادری کے ساتھ جو عزائم ہیں وہ ان کی پاسداری کریں اور کسی بھی تنظیم کو دہشت گرد کارروائیوں کی اجازت نہ دیں۔محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے ایڈیشنل آئی جی پنجاب عمران محمود کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ پاکستان کئی دہائیوں سے دہشت گردی کی آگ میں جھلس رہا ہے جو ایک ایسا رجحان ہے جس میں ہم ہر روز نئی صورتحال سے دوچار ہوتے ہیں۔
وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کی آگ میں جھلس رہا ہے جہاں پاکستان کے تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں سمیت صحافیوں اور ہر مکتبہ فکر نے قربانیاں دی ہیں اور اس کا شکار رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کی کوئی بھی صورت ہو اس میں کہیں نہ کہیں بھارت ملوث ہے اور اس حوالے سے بھارت کی کارروائیاں کسی دشمن ملک سے بھی آگے جا چکی ہیں۔وزیر داخلہ نے کہا کہ بھارت کشمیر میں اپنے بدترین ظلم کو چھپانے کے لیے ایسا کر رہا ہے اور اس ظلم کا جواز پیش کرنے کے لیے نئے بہانے تلاش کرکے بین الاقوامی برادری کی حمایت حاصل کرتے ہیں اور پاکستان میں ہر قسم کی دہشت گردی کو فروغ دیتے ہیں۔رانا ثنااللہ نے کہا کہ کلبھوشن یادو کی گرفتاری اور اس کا بیان ہی کافی ہے کہ بھارت کسی نہ کسی طرح پاکستان میں ہر دہشت گردی میں ملوث ہے۔
انہوں نے کہا کہ جس انداز میں بھارت کو دنیا کے سامنے بے نقاب ہونا چاہیے وہ ہم نہیں کر پائے مگر کچھ حد تک کامیابی ملی ہے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ جوہر ٹاؤن میں ہونے والے بم دھماکے میں بھارت کے ملوث ہونے کے واضح ثبوت ملے ہیں جس کے ثبوت بین الاقوامی براداری کو دیے جائیں گے۔رانا ثنااللہ نے کہا کہ یہ پاکستان کے داخلی سیکیورٹی کا مسئلہ ہے اس لیے اس پر آج سے کارروائی شروع کر رہے ہیں جس کے بعد سیکرٹری خارجہ اس معاملے پر بات کریں گے جبکہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری بھی اقوام متحدہ کے اجلاس میں یہ معاملہ اٹھائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو اس معاملے سے آگاہ کیا جائے گا اور بھارت کو بھرپور طریقے سے بے نقاب کیا جائے گا کیونکہ ثبوتوں سے واضح ہے کہ صرف ایک کارروائی کرنے کے لیے بھارت کی طرف سے اتنی بڑی رقم بھیجی گئی۔وزیر داخلہ نے کہا کہ لاہور میں جہاں دھماکہ ہوا حافظ سعید کا گھر نزدیک تھا اور قیاس کیا جا رہا ہے کہ ان کا گھر ہدف تھا مگر پولیس کی موجودگی کی وجہ سے گاڑی وہاں نہیں پہنچ سکی۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں بھارتی خفیہ ایجنسی را ہر اس شخص، تنظیم اور جماعت کی مدد کرنے کے لیے ہر وقت تیار ہوتی ہے جو پاکستان کے خلاف کام کریں۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ افغان طالبان اس بات کی یقین دہانی کراتے رہے ہیں کہ وہ اپنی سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے نہیں دیں گے اور ہم بھی چاہتے ہیں کہ تحریک طالبان افغانستان کے ہمارے ساتھ اور بین الاقوامی برادری کے ساتھ جو عزائم ہیں وہ ان کی پاسداری کریں اور کسی بھی تنظیم کو دہشت گرد کارروائیوں کی اجازت نہ دیں۔اس موقع پر محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے ایڈشنل آئی جی پنجاب عمران محمود نے کہا کہ 23 جون 2021 کو صبح گیارہ بجکر نو منٹ پر لاہور میں جوہر ٹاؤن کے ای بلاک میں ایک گاڑی کے اندر بم دھماکہ ہوا تھا جس کے نتیجے میں 3 شہری جاں بحق اور دو اہلکاروں سمیت 22 عام شہری زخمی ہوئے تھے۔ایڈیشنل آئی جی نے کہا کہ آج تک کسی بھی دہشت گرد جماعت نے اس دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی مگر انسداد دہشت گردی پولیس نے اس کا مقدمہ درج کرکے 60 گھنٹوں کے اندر اس معاملہ تک رسائی حاصل کی تھی اور پہلے 24 گھنٹوں میں 3 دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ جوہر ٹاؤن میں گھر کے سامنے گاڑی کھڑی کرنے والے ملزم کی شناخت عید گل سے ہوئی تھی جس کے ساتھ ان کی اہلیہ عائشہ گل کو بھی گرفتار کیا گیا تھا کیونکہ دھماکے کے لیے مواد تیار کرتے وقت خاتون نے کچھ وڈیوز بنائیں تھیں۔ایڈیشنل آئی جی عمران محمود نے کہا کہ عید گل کی گرفتاری کے بعد مزکزی ملزم سمیع الحق نامی شخص کی شناخت ہوئی مگر گرفتاری سے بچا ہوا تھا مگر تفتیش کے بعد پتا چلا کہ یہ شخص 2012 سے بھارتی خفیہ ایجنسی را کے لیے کام کرتا تھا اور پاکستان میں دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث تھا۔
انہوں نے کہا کہ گرفتار نہ ہونے کی صورت میں عدالت سے مرکزی ملزم سمیع الحق کی گرفتار کیلئے انٹرپول کے ذریعے ریڈ وارنٹس جاری کیے گئے تھے جس کے بعد خفیہ اطلاعات موصول ہوئیں کہ یہ شخص پاکستان آنے والا ہے اسی طرح پاکستان میں داخل ہوتے وقت اس کو 24 اپریل 2022 کو اپنے ایک ساتھی عزیز اختر کے ہمراہ بلوچستان سے گرفتار کیا گیا۔ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی نے کہا کہ گرفتاری کے بعد اس شخص سے مختلف ممالک کی بھاری مقدار میں کرنسیز بھی برآمد کی گئی تھیں۔انہوں نے کہا کہ تفتیش کے بعد پتا چلا کہ اس تمام کارروائیوں کا اہم کھلاڑی نوید اختر ہے جو جرمانے کے پیسے نہ ہونے کی وجہ سے مشرق وسطیٰ کے ایک ملک میں جیل میں قید تھا جس سے بھارتی خفیہ ایجسنی را کے ہینڈلر نے رابطہ کیا اور کہا کہ ہم جرمانہ ادا کرتے ہیں آپ پاکستان کے خلاف بھارت کے لیے کام کریں اور اسی طرح اس شخص نے رہائی حاصل کرنے کے لیے حامی بھر لی۔عمران محمود نے کہا کہ جیل سے رہائی کے بعد یہ شخص پاکستان پہنچا جس نے جوہر ٹاؤن میں دھماکے کے لیے ریکی کی تھی اور اس کو یہ پتا نہیں تھا کہ عزیر اختر اور سمیع الحق کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا ہے۔
ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی نے کہا کہ جب سمیع الحق کو گرفتار کیا گیا تو اس نے کہا کہ وہ 10 مئی کو لاہور میں نوید اختر سے ملاقات کرنے جا رہا ہے اور بعدازاں مقررہ وقت پر نوید اختر کو ملاقات کے لیے طے کی گئی جگہ سے گرفتار کیا گیا اور گاڑیاں بھی برآمد کیں جو مزید دہشت گرد کارروائیوں میں استعمال کے لیے خریدی گئیں تھیں۔ایڈیشنل آئی جی نے کہا کہ تفتیش کے بعد پتا چلا کہ سمیع الحق کا را کے مختلف ہینڈلرز کے ساتھ رابطہ تھا اور پاکستان میں دہشت گرد کارروائیوں کے لیے بھارت نے مختلف ذرائع سے 8 لاکھ 75 ہزار ڈالرز کے قریب رقم بھیجی تھی۔
انہوں نے کہا کہ گرفتار ہونے والے پیٹر پال ڈیوڈ، سجاد حسین، عید گل اور ضیا کو عدالت سے تین تین بار سزائے موت ہو چکی ہے جبکہ عائشہ گل کو پانچ سال کی سزا ہو چکی ہے جبکہ سمیع الحق، نوید اختر اور عزیر اختر کا مقدمہ زیر سماعت ہے۔ایڈیشنل آئی نے عمران محمود کہا کہ دہشت کارروائیوں میں ملوث سنجے کمار تواری، وسیم حیدر خان کی گرفتار کے لیے انٹرپول سے وارنٹ جاری ہو چکے ہیں اور ان کا بھارتی پاسپورٹ بھی سامنے آیا ہے جس سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ را ملوث ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشت کارروائیوں میں ملوث دیگت مرکزی کرداروں کی گرفتاری کے لیے بھی ریڈ وارنٹ لے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دھماکے میں ملوث دہشت گرد بھارتی شہری اور را کے ایجنٹ ہیں اور بھارت سے ہی ان کے پاسپورٹ جاری ہوئے تھے۔
ایڈیشنل آئی جی نے کہا کہ ہمارے پاس وہ ثبوت آگئے ہیں جن سے انکار نہیں کیا جا سکتا اور یہ چیز واضح ہوگئی ہے کہ اس میں بھارت اور اس کی خفیہ ایجنسی را کا ہاتھ ہے اور اب ہم اس قابل ہوگئے ہیں کہ اس کا چہرہ پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کر سکیں۔