تل ابیب(انٹرنیشنل نیوز )اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے صہیونی ریاست کے ایک ہزار اریٹیرین باشندوں کو ملک بدر کرنے کے ارادے کی تصدیق کی۔
یہ وہ افراد ہیں جنہوں نے تل ابیب میں تشدد میں حصہ لیا تھا جس کی وجہ سے پولیس افسران سمیت درجنوں افراد زخمی ہوئے تھے۔میڈیارپورٹس کے مطابق تصادم جنوبی تل ابیب میں ایک ہال کے سامنے شروع ہوا۔ یہ ہال افریقی ملک کے سفارت خانے کے زیر اہتمام اریٹیریا کی حامی حکومت کی تقریب کی میزبانی کرنے والا تھا۔اس تقریب کے خلاف مظاہرے کو پولیس نے غیر قانونی قرار دے کر سڑک خالی کرنے کا حکم دیا تھا۔
تاہم مظاہرہ تشدد میں تبدیل ہوگیا۔ اس دوران اسرائیلی پولیس کی فائرنگ سے 140 کے قریب افراد زخمی ہو گئے جن میں درجنوں اریٹیرین پناہ گزین بھی شامل تھے۔ اسرائیلی پولیس نے براہ راست فائرنگ کا بھی استعمال کیا۔پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ مظاہرین کی پولیس کے ساتھ جھڑپ ہوئی اور اس کے کم از کم 49 ارکان زخمی ہوئے۔ تل ابیب میں ایک اور مقام پر بھی اریٹیرین حکومت کے حامیوں اور اس کے مخالفین کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں۔
نیتن یاہو نے کہا کہ ہفتے کے آخر میں ہونے والے واقعات نے ریڈ لائن کو عبور کیا ہے۔ ہم نے قائم کی گئی خصوصی وزارتی کمیٹی سے کہا ہے کہ وہ کچھ ہنگامی اقدامات کرے۔ ان اقداات میں اریٹیرین حکومت کے ایک ہزار حامیوں کی ملک بدری بھی شامل ہے۔وزیر اعظم نے مزید کہا یہ افراد پناہ گزین ہونے کا دعوی نہیں کر سکتے۔ یہ تو اریٹیریا کی حکومت کی حمایت کرتے ہیں لہذا اپنے وطن واپس جا سکتے ہیں۔
اعدادوشمار کے مطابق اسرائیل میں اریٹیرین پناہ گزینوں کی تعداد 17 ہزار 850 افراد تک پہنچ گئی جن میں سے زیادہ تر برسوں قبل مصری جزیرہ نما سینا سے بے قاعدہ طور پر اسرائیل آئے تھے۔