تل ابیب(نیوز ڈیسک) اسرائیلی حکومت نے سرکاری طور پر الجلیل میں ایک نئی بستی کے قیام کا اعلان کیاہے سنہ 1948 کے مقبوضہ فلسطینی علاقے الجلیل اور جزیرہ نما النقب میں آباد کاری کے منصوبوں میں تیزی لائی جا رہی ہے اور تازہ آباد کاری منصوبہ اسی تسلسل کی ایک کڑی ہے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق اسرائیل کے تعمیرات اور ہاسنگ کے وزیر یتزہاک گڈکنوف نے بنجمن نیتن یاہو کی سربراہی میں ہونے والے ہفتہ وار حکومتی اجلاس کے دوران نئی بستی کے قیام کا اعلان کیا، جس کا نام رامات اربیل رکھا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس نئی بستی میں 500 یہودی خاندان آباد ہوں گے۔
اسرائیلی وزیر نے مزید کہا کہ یہ چوتھی بستی ہے جو موجودہ حکومت کے قیام کے اعلان کے بعد سے قائم کی گئی ہے اور ہم مزید یہودی قصبوں کے قیام کی طرف بڑھ رہے ہیں۔خیال رہے کہ اسرائیلی حکومت کو فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری میں توسیع کے منصوبوں پرعالمی برادری کی طرف سے تنقید کا سامنا ہے مگر صہیونی ریاست تمام تر دبا اور عالمی قراردادوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے فلسطینی علاقوں میں غیرقانونی یہودی بستیوں کی تعمیر کاعمل جاری رکھے ہوئے ہے۔ونڈ ٹربائن پراجیکٹ کے خلاف دروز عرب قصبوں اور مقبوضہ شامی گولان میں مظاہروں کے جواب میں، نیتن یاہو نے ایک مبینہ منصوبہ پیش کیا جس کا مقصد دروز اور سرکاشیان قصبوں میں خلا کو کم کرنا ہے۔
ان کاکہنا ہے کہ ہم تعمیر اور ترقی میں بے مثال کوششیں کریں گے اور رکاوٹوں کو دور کرنے کی کوشش کریں۔نیتن یاہو کی جانب سے پیش کیے گئے حکومتی منصوبے کے مطابق فارغ ہونے والے فوجیوں اور نوجوان جوڑوں کے لیے نئے رہائشی کوارٹرز بنائے جائیں گے۔اسرائیلی اقدامات کی روشنی میں فلسطینی یہ محسوس کر رہے ہیں کہ 1967 کی سرحدوں پر ایک آزاد فلسطینی ریاست کے اعلان کا خواب دور ہوتا جا رہا ہے اور اسے حاصل کرنا کم از کم مختصر مدت میں کوئی آپشن نہیں رہا۔
عہدہ سنبھالنے کے بعد سے اسرائیلی حکومت نے مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں ہزاروں نئے سیٹلمنٹ یونٹس کے قیام کی منظوری دی ہے۔اس نے آبادکاری کیلیے گھروں کی تعمیر کے طریقہ کار کو آسان بنانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔گذشتہ ہفتے نیتن یاہو نے کہا تھا کہ بستیاں بند نہیں ہوں گی اور مغربی کنارے اور یروشلم میں آبادکاری کے منصوبے جاری رہیں گے۔
٭٭٭٭٭