اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے ایک حیران کن انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو نشانہ بنانے کا منصوبہ تیار کر لیا تھا، لیکن "آپریشنل موقع” نہ ملنے کی وجہ سے اس منصوبے پر عملدرآمد نہ ہو سکا۔
اسرائیلی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کاٹز نے دعویٰ کیا کہ خامنہ ای کو ممکنہ حملے کا خدشہ تھا، جس کے باعث وہ پس منظر میں چلے گئے اور پاسداران انقلاب کے اعلیٰ افسران سے رابطے ختم کر دیے۔
مزید برآں، انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ایران نے اپنے جوہری پروگرام کو دوبارہ فعال کرنے کی کوشش کی، تو اسرائیل دوبارہ کارروائی کر سکتا ہے—اور اس بار امریکا سے مکمل حمایت حاصل ہے۔ تاہم ان کے مطابق فی الحال ایران میں اس طرح کی جوہری تیاری کا کوئی فوری خطرہ موجود نہیں۔
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے باوجود کشیدگی برقرار ہے، اور امریکا اسرائیلی پالیسی کی پشت پر کھڑا ہے۔