• Qalam Club English
  • ہمارے ساتھ شامل ہوں
  • ہم سے رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
بدھ, 27 ستمبر, 2023
Qalam Club
  • صفحۂ اول
  • پاکستان
  • انٹرنیشنل
    • چائنہ کی خبریں
  • ہماری خبر
  • کرائم اینڈ کورٹس
  • تقرروتبادلے
  • شوبز
  • وی لاگ/ ویڈیوز
    • دلچسپ و عجیب
    • سائنس اور ٹیکنالوجی
    • صحت و تعلیم
  • کھیل
  • تبصرہ / تجزیہ
  • نوکریاں / انٹرویو
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • پاکستان
  • انٹرنیشنل
    • چائنہ کی خبریں
  • ہماری خبر
  • کرائم اینڈ کورٹس
  • تقرروتبادلے
  • شوبز
  • وی لاگ/ ویڈیوز
    • دلچسپ و عجیب
    • سائنس اور ٹیکنالوجی
    • صحت و تعلیم
  • کھیل
  • تبصرہ / تجزیہ
  • نوکریاں / انٹرویو
No Result
View All Result
Qalam Club
No Result
View All Result
Home تبصرہ / تجزیہ

اب ایسے مسیحا کہاں؟

admin_qalam by admin_qalam
اپریل 25, 2019
in تبصرہ / تجزیہ
0 0
0

اس کے دماغ میں خیالات کا تانتا بندھا ہوا تھا، چہرہ بے رونق، بال منتشر اور آنسو آبشار کی مانند بہہ رہے تھے۔ آج تلخ ماضی کی یادیں اسے ناگ کی طرح ڈس رہی تھیں۔ جب دنیا اس پر طنز کے تیر برسا کر اس کا کلیجہ چھلنی کرتی تھی کہ وہ کچھ نہیں کرسکتا۔ اسے ٹریکٹر چلانا نہیں آتا، وہ خاندانی روایات کے مطابق کسی کا گریبان پکڑ کر اس کی آنکھوں میں آنکھیں نہیں ڈال سکتا، کسی مظلوم کی آنکھوں میں آنسو دیکھ کر اس پر لرزہ طاری ہوجاتا ہے، وہ کتابی کیڑا ہے۔ یہ کتابیں اسے کچھ نہیں دے سکتیں۔ اس کا باپ خاندان کی سانسوں کو قائم رکھنے کے لیے چند روپے بمشکل اکٹھا کرتا ہے، وہ اس کی پڑھائی کا خرچ کیسے برداشت کرے گا؟

اس کڑے وقت میں ایک مسیحا نے اس کا ہاتھ پکڑا تھا۔ اس کے خوابوں کے رِستے زخموں پر تعبیر کا مرہم رکھا تھا۔ ان کی باتیں آج بھی اس کے دل پر نقش تھیں۔ جب انہوں نے کہا تھا ’’تم ٹریکٹر کے ڈرائیور بننا چاہتے ہو۔ شوق سے بنو! لیکن یاد رکھو ہمارے خاندان میں ڈرائیور بہت ہیں لیکن جہالت کی تاریکی میں علم کی شمع روشن کرنے والا کوئی نہیں۔ یاد رکھو! ایک وقت آئے گا جب یہی لوگ تمہاری کامیابی کی مثالیں دیں گے۔ اپنے بچوں کو تمہارے نقش قدم پر چلنے کی تلقین کریں گے‘‘۔

وہ ان کے پاس آنے والے سائلین اور ضرورتمندوں کو غور سے دیکھا کرتا۔ ضرورت کے مارے لوگ ان کے پاس آنے سے پہلے غم و اندوہ کی تصویر دکھائی دیتے لیکن ان سے ملنے کے بعد ان کی ویران آنکھوں میں زندگی کی چمک اور ہونٹوں پر دعائیں ہوتیں۔ وہ حاجت مندوں سے کبھی نہ پوچھتے کہ وہ کہاں سے آئے ہیں اور کیا کام ہے؟ بلکہ خاموشی سے سائل کی طرف دیکھتے رہتے۔ سائل کی لسی اور روٹی سے تواضع کی جاتی۔

ایک بارتو حد ہو گئی، جب ان کا سب سے بڑا مخالف اور جانی دشمن ڈیرے پر ان سے ملنے آ یا تو انہوں نے فوراً اس کے لیے کھانا لانے کا حکم دیا۔ جب انہیں کہا گیا کہ یہ تو دشمن ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرا مہمان ہے اور اس وقت فریادی بن کر آیا ہے۔ انہوں نے نہ صرف دشمن کی خاطر تواضع کی بلکہ اس کی حاجت روائی بھی کی۔

آج وہ ایک کامیاب انسان تھا۔ اس کی کامیابی اسی مسیحا کی دلجوئی کا نتیجہ تھی۔ وہ خاندان کے بزرگ تھے۔ مخلوق خدا سے محبت اور ان کے دکھوں کا مداوا کرنا ان کا شیوہ تھا۔ دنیا میں خوشیوں کی بہار ایسے ہی لوگوں کی بدولت قائم و دائم ہے۔ ایسے لوگ پھل دار درخت کی مانند ہوتے ہیں۔ دنیا ایسے درختوں کا پھل کھاتی ہے، اس کی ٹھنڈی چھائوں میں بیٹھتی ہے اور پھر اس کو نفرت، بے اعتنائی اور ظلم کے کلہاڑے سے کاٹنا شروع کر دیتی ہے۔

انہوں نے بھی ایک پھل دار درخت کی مانند یہ غم صبر وبرداشت کا پیکر بن کر سہے۔ جن رشتے داروں کی بنجر زمینیں بکوا کر انہیں زرخیز زمینوں کا مالک بنایا انہوں نے اسے بے ایمان کہا۔ انہوں نے خاندان کے تمام زمینی و فوجداری مقدمات اکیلے نمٹائے، بے وقوف اور نا اہل بھائیوں کو ساری زندگی سینے سے لگائے رکھا۔ دنیا کو کبھی پتہ نہ چلنے دیا کہ ان کے بھائی سیدھے سادے اور نکمے ہیں۔ اگر کوئی مخالف بھائیوں کی شکایت لے کر آتا تو اپنے بھائیوں کو پیار سے سمجھاتے۔

انہوں نے دو شادیاں کر رکھی تھیں لیکن دونوں بیویوں کی اولاد میں محبت و الفت کی ایسی گرہ ڈالی کی دنیا ان کے پیار اور اتفاق کی مثالیں دیتے نہیں تھکتی۔ وہ دوست احباب کی ضرورتیں ان کے چہرے سے ہی بھانپ لیتے تھے۔ انہوں نے زندگی میں کبھی کسی سے بدلہ نہیں لیا۔ انہوں نے مرنے سے پہلے اپنے تمام دشمنوں کو بلا کر ان سے کردہ اور نا کردہ گناہوں کی معافی مانگی، تمام دنیاوی معاملات نمٹائے اور پٹواری کو بلا کر اپنی زمین اور جائیداد بچوں کے نام کروائی۔

زندگی کے آخری ایام میں کینسر کی بدولت ان کے دل میں سخت درد ہوتا تھا۔ شائد دنیا بھر کے درد سمیٹتے سمیٹتے ان کا دل درد سے بھر گیا تھا لیکن مرنے سے پہلے شدید درد کے باوجود ان کے ہونٹوں پر ایک ملکوتی مسکراہٹ رقصاں رہتی تھی۔

آج خاندان، برادری اور علاقے کے مسائل کا عفریت دیکھ کر اسے مسیحا کی بہت یاد آئی۔ وہ مسائل جو ان کی بدولت ایک پنچایت میں حل ہو جاتے تھے، آج ان مسائل پر بندوقیں نکال لی جاتی ہیں۔ سچ کہتے ہیں کہ تپتی دھوپ میں ہی سایہ دار درخت کی قدر کا پتہ چلتا ہے۔

Share this:

  • Click to share on Twitter (Opens in new window)
  • Click to share on Facebook (Opens in new window)
  • Click to share on WhatsApp (Opens in new window)

Related


Previous Post

سیلفی زدہ بے ڈھنگے چہرے اور مسخ تہذیب

Next Post

فیصلہ خود کرلیجیے

admin_qalam

admin_qalam

Next Post

فیصلہ خود کرلیجیے

Please login to join discussion

تازہ خبریں

کرپشن و بد دیانتی کے خاتمے سے متعلق آگاہی کیلئے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف نیورو سائنسز میں سیمینار

ستمبر 26, 2023
آشوب چشم

آشوب چشم کے مرض میں تیزی سے اضافہ ہونے لگا، ماہرین کے مطابق آنکھوں کا انفیکشن مزید ایک ماہ تک رہنے کا امکان

ستمبر 26, 2023
وفاقی وزیر اطلاعات

اوگراپٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق قیاس آرائیوں کا حصہ نہیں، وفاقی وزیر اطلاعات

ستمبر 26, 2023
  • Trending
  • Comments
  • Latest

ایف آئی اے میں بھرتیوں کا اعلان

مئی 11, 2020

سی ٹی ڈی پنجاب میں نوکری حاصل کریں،آخری تاریخ 18 اپریل

اپریل 17, 2020

پنجاب پولیس میں 318 انسپکٹر لیگل کی سیٹوں کا اعلان کردیا گیا

اپریل 19, 2020

حسا س ادارے کی کاروائی، اسلام آباد میں متنازعہ بینرزلگانے والے ملزمان گرفتار

اگست 7, 2019
APP93-30
NEW YORK: August 30 - Pakistan’s Ambassador, Dr. Maleeha Lodhi speaking at the debate on UN Peacekeeping Operations. APP

پاکستان نے اقوام متحدہ میں نفرت انگیز بیانات کے خلاف 6 نکات پیش کردیے

2

کرپشن و بد دیانتی کے خاتمے سے متعلق آگاہی کیلئے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف نیورو سائنسز میں سیمینار

0

أونشارتد: أحدث العروض التوضيحية المفقودة تراث عرض الكنز الصيد ديو في المزامنة

0

مشاهدة جوستين تيمبرليك ‘صرخة لي نهر’ تعال إلى الحياة في الرقص مليء بالجمال

0

کرپشن و بد دیانتی کے خاتمے سے متعلق آگاہی کیلئے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف نیورو سائنسز میں سیمینار

ستمبر 26, 2023
آشوب چشم

آشوب چشم کے مرض میں تیزی سے اضافہ ہونے لگا، ماہرین کے مطابق آنکھوں کا انفیکشن مزید ایک ماہ تک رہنے کا امکان

ستمبر 26, 2023
وفاقی وزیر اطلاعات

اوگراپٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق قیاس آرائیوں کا حصہ نہیں، وفاقی وزیر اطلاعات

ستمبر 26, 2023
رانا تنویر حسین

ثاقب نثار اور عمر عطا بندیال کے آئینی فیصلوں نے ملک کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا ھے، رانا تنویر حسین

ستمبر 26, 2023
Qalam Club

دورجدید میں سوشل میڈیاایک بااعتباراورقابل بھروسہ پلیٹ فارم کے طورپراپنی مستحکم جگہ بنا چکا ہے۔ مگر افسوس کہ چند افراد ذاتی مقاصد کےلیےجھوٹی، بےبنیاد یاچوری شدہ خبریں پوسٹ کرکےاس کا غلط استعمال کررہے ہیں۔ ایسےعناصر کےخلاف جہاد کےطورپر" قلم کلب" کا آغازکیاجارہاہے۔ یہ ادارہ باصلاحیت اورتجربہ کارصحافیوں کاواحد پلیٹ فارم ہےجہاں مصدقہ خبریں، بے لاگ تبصرے اوربامعنی مضامین انتہائی نیک نیتی کےساتھ شائع کیے جاتے ہیں۔ ہمارے دروازےان تمام غیرجانبداردوستوں کےلیےکھلےہیں جوحقائق کومنظرعام پرلا کرمعاشرے میں سدھارلانا چاہتے ہیں۔

نوٹ: لکھاریوں کےذاتی خیالات سے"قلم کلب"کامتفق ہوناضروری نہیں ہے۔

  • ہمارے ساتھ شامل ہوں
  • ہمارے بارے میں
  • ہم سے رابطہ کریں
  • رازداری کی پالیسی
  • شرائط و ضوابط
  • ضابطہ اخلاق

QALAM CLUB © 2019 - Reproduction of the website's content without express written permission from "Qalam Club" is strictly prohibited

قلم کلب © 2019 - تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں.

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • پاکستان
  • انٹرنیشنل
    • چائنہ کی خبریں
  • ہماری خبر
  • کرائم اینڈ کورٹس
  • تقرروتبادلے
  • شوبز
  • وی لاگ/ ویڈیوز
    • دلچسپ و عجیب
    • سائنس اور ٹیکنالوجی
    • صحت و تعلیم
  • کھیل
  • تبصرہ / تجزیہ
  • نوکریاں / انٹرویو

قلم کلب © 2019 - تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں.

Login to your account below

Forgotten Password?

Fill the forms bellow to register

All fields are required. Log In

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In