لاہور کی درسگاہوں کے طلبہ و طالبات میں آئس کے نشے مبتلا ہونے کی شکایات پر سابق ڈی آئی آئی جی آپریشن لاہور نے منشیات فروشوں کی فہرستیں تیار کرنے کا حکم دیا ۔سیکورٹی برانچ نے فہرستیں تیار کی تو علم ہوا کہ 74چھوٹے بڑے نیٹ ورک تعلیمی اداروں ، ڈانس پارٹیز اور فارم ہاﺅسز میں اپنے کارندوں کے زریعے نشہ فروخت کر تے ہیں ۔رپورٹ میں انکشاف کیا کہ متعدد ماتحت اہلکار انکی سرپرستی کرتے ہیں جبکہ کئی انہیں پکڑ کر رشوت لیکر چھوڑ چکے ہیں تب لاہور پولیس کے سابقہ سیٹ اپ نے لاہورمیں مختلف وافریقی ممالک سے تعلق رکھنے والے کئی بڑے منشیات فروشوں کو گرفتارکر لیا ہے ۔بین الاقوامی منشیات فروش گروہ کا سرغنہ نائجرین باشندہ مکا وا، فیمی اور پال کودورانِ کارروائی رنگے ہاتھوں گرفتارکیا گیا۔مزید برآں تیار شدہ کرسٹل (میتھ ایمفیٹامین) فروخت کرنے والے غیر ملکی منشیات فروش روجر،مارٹن اور اس کی کینٹ کی رہائشی مقامی بیوی کو بھی گرفتارکیا گیا۔آئس کا دھندا کرنے والے بین الصوبائی منشیات فروش گروہ کے سرغنہ سعد خان ،جنوبی کینٹ کے علاقہ میں کوکین کے کاروبار میں ملوث کومل عروج کو بھی گرفتارکیا گیا۔اسی طرح ڈیفنس سے غیر ملکی منشیات فروش جان اور اس کے مقامی ساتھی بھی گرفتارکئے گئے ۔خیبر پختو نخوا، اسلام آباد اور لاہور میں منشیات کا دھنداکرنے والے جلال خان اور عمر گینگ کوبھی گرفتارکیا گیا۔
طلباءاور مختلف پارٹیوں میں منشیات سپلائی کرنے والے غیر ملکی منشیات فروش لیٹی سیا، چینیڈو کنگزلے، کیگیوکے، رومونس، پال اور چوکو ڈورکو بھی گرفتارکیا گیا۔کاہنہ کے علاقہ سے غیر ملکی منشیات فروش اوکیکی ماکاوا کوبھی گرفتارکیا گیا۔منشیات کی دنیا کے نامی گرامی ڈان ،شاہدرہ کا ڈرگ ڈیلر کاشف بٹ ، ساندہ کا شہباز، مصری شاہ کا غلام مصطفی، شاہدرہ کے شاہد علی اور حیدر علی جبکہ جوہر ٹاﺅن کا اللہ رکھا کوبھی گرفتارکیا گیا۔پولیس کے مطابق منشیات فروشوں کے خلاف کریک ڈاﺅن کرکے 23نیٹ ورک کے کارندوں کو گرفتار کیا گیا جبکہ دیگر نیٹ ورک اندرون و بیرون ملک روپوش ہو گئے ۔منشیات فروشوں نے انکشاف کیا کہ انکے مستقل گاہگ سرکاری و نجی یونیورسٹیوں کے طلبہ اور ڈانس پارٹیز آرگنائزر ہیں جو شہر کے فارم ہاﺅسز میں ان سے آئس اور گردا منگواتے ہیں اس میں سے وہ بھی حصہ لیتے ہیں ۔
پولیس کے مطابق تعلیمی اداروں کے باہر اس مکرو دھندے میں ملوث دوکانداروں کے خلاف بھئی کارروائی کی گئی تاہم اب بھی یہ سلسلہ چل رہا ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ان نیٹ ورک کے لاہور کی یونیورسٹیوں اور کالجز اور طلبہ کے ہاسٹلزکے باہر دوکانوں کے علاوہ مخصوص اوقات میں کارندے آتے ہیں جو انہیں آئس و دیگر نشہ فراہم کر کے روپوش ہو جاتے ہیں ۔ ذرائع کاکہنا ہے کہ لاہور پولیس کے شعبہ آپریشن کی نئی قیادت کی عدم دلچسپی کے باعث تعلیمی اداروں کے باہر نشے آئس کی روک تھام کے کئے اقدامات ٹھنڈے پڑ گئے ہیں جسکا اندازہ سابقہ اور موجودہ دور کے منشیات کے مقدمات کا گراف دیکھ کر کیا جا سکتا ہے ۔پولیس ریکارڈ کے مطابق آئس نشے میں ملوث سابقہ و حاضر پولیس اہلکاروں کے خلاف تحقیقات کا عمل جاری ہے